مصر کے جنگل میں ایک شہزادہ چندبکریاں چراتا اور ان سے حاصل ہونے والے دودھ اور جنگل کے پھلوں پہ گزارہ کرتا۔وہ تھا شہزادہ مگر نہ تو اس میں شاہوں والاغرور تھا اور نہ ہی وہ جاہ وجلال۔ وہ عام انسانوں کی طرح زندگی بسرکرتا۔روکھی سوکھی کھاتا بیشتر وقت اپنی رعایا کی خدمت اور خدا کی یاد میں بسرکرتا ۔اس کی نیک چلنی کاپوری ریاست میں چرچا تھا۔اسے یہ خصوصیات اپنے رحمدل باپ سے وراثت میں ملی … [مزید پڑھیں] about ایک تھی شہزادی
پیار اور دھوکہ
فنکار ڈاکو
میں پوری قوت سے بھاگ رہا تھا پولیس کے دو سپاہی صرف دو قدم کے فاصلے پر میرے پیچھے اسی سپیڈ سے بھاگ رہے تھے ایک سپاہی گندی گالیاں نکال رہا تھا اور کہہ رہا تھا رُک جا تُو بچ جائے تجھے کچھ نہیں کہوں گا لیکن مجھے پتہ تھا پولیس والوں کا وعدہ کتے کی دم جیسا ہوتا ہے جسے چھوڑیں تو فطرت کے مطابق مُڑ جاتی ہے اگر آج میں موقع واردات سے پکڑا گیا توپولیس والوں نے سب سے پہلے مجھے مارمار کر … [مزید پڑھیں] about فنکار ڈاکو
انسان نما درندے
شاہدہ سولہ سترہ سال کی ایک حسین و جمیل لڑکی تھی- اس کا تعلق مڈل کلاس گھرانے سے تھا- اس کا باپ ریلوے میں کلرک بھرتی ہوا تھا اور حالات بتا رہے تھے کہ وہ کلرک کی حثیت ہی سے ریٹائر ہوجائے گا- اس کا تعلق ان مردوں میں ہوتا تھا جو حالات کی چکی میں پس پس کر جمالیاتی حسن کو خیرباد کہہ چکے ہوتے ہیں اور ہر کام مشینی انداز میں کرتے رہتے ہیں- غصہ اور چڑچڑا پن ان کی شخصیت کا حصہ بن جاتے ہیں- … [مزید پڑھیں] about انسان نما درندے