اللہ نے کائنات کو جس خوبصورتی کے ساتھ پیدا کیا ہے اسکا اندازہ ہم کائنات میں ہونے والی نئی تحقیقات سے لگا سکتے ہیں جہاں آئے دن کوئی نا کوئی پراسرار چیز ہمارے لئے موضوع ء بحث ہوتی ہے ___؛
ان انتہائی خوبصورت ڈیب سکائی آبجیکٹس (deep sky objects) میں سے جس فلکی جسم کے بارے میں ہم آج بات کریں گے وہ اس کیٹلاگ کا سولہواں آبجیکٹ ہے اسی لیے ہم اس کو میسیر 16 کہتے ہیں۔ یہ آبجیکٹ دراصل ایک نیبولا ہے. آئیے پہلے ہم یہ جانتے ہیں کہ نیبولا ہوتا کیا ہے
نیبولا کیا ہوتا ہے؟
نیبولا مٹی اور گیس سے بنے ہوئے بہت بڑے بادل ہوتے ہیں- زیادہ تر نیبولا ہائیڈروجن اور ہیلم سے بنے ہوتے ہیں- انہیں ستاروں کی نرسری بھی کہا جاتا ہے کیونکہ ان میں نئے ستارے بن رہے ہوتے ہیں- شروع شروع میں ہر اس چیز کو نیبولا کہا جاتا تھا جو آسمان پر پھیلی ہوئی نظر آتی تھی- کسی زمانے میں اینڈرومیڈا کہکشاں کو بھی اینڈرومیڈا نیبولا کہا جاتا تھا-
اسی کے متعلق قرآن کچھ یوں بیان کرتا ہے
الفصلت:11)
پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا جو اُس وقت دھواں تھا۔
آغاز کائنات کے متعلق ماہرین فلکیات کا بھی یہی ماننا ہے کہ big bang کے بعد جو مادہ کائنات میں بکھرا تھا وہ نیبولا کی ہی شکل میں موجود تھا__؛
اب بات کرتے ہیں آبجیکٹ 16 کی_____؛
(Messier 16 (M 16) Eagle Nebula-Pillars of Creation)
اس نیبولا کو Eagle Nebula بھی کہا جاتا ہے- اس نام کی وجہ اس کے درمیان میں نظر آنے والے ستارے ہیں کیونکہ ستاروں کا یہ جھرمٹ ایک عقاب یعنی ایگل کی طرح نظر آتا ہے- اسے Pillars of Creation بھی کہا جاتا ہے- اس نیبولا کی جو تصاویر ہبل ٹیلی سکوپ کی مدد سے لی گئی ہیں ان میں اس نیبولا میں موجود گرد و غبار کے بادل نظر آتے ہیں- ان بادلوں میں نئے ستارے بنتے دیکھے جا سکتے ہیں- اس پراسیس کی وجہ سے اس کو پلرز آف کری ایشن (Pillars of Creation) کا نام بھی دیا گیا ہے-
یہ نیبولا رات کے وقت جس برج یعنی کانسٹلیشن میں نظر اتا ہے اس کا نام Serpens کانسٹلیشن ہے-
– یہ نیبولا ہمارے نظام شمسی یعنی سولر سسٹم سے 7000 نوری سال دور ہے- اتنا زیادہ دور ہونے کے باوجود اس کو ایک اچھی دوربین سے آسانی سے دیکھا جا سکتا یے- اس کی وجہ یہ ہے کہ اس میں 8100 ستارے ہیں- ان میں سے کئی ستاروں کو ایک اچھی دوربین سے انفرادی طور پر دیکھنا ممکن ہے- ان میں سب سے روشن ستارہ HD 168076 ہے جو ماس کے لحاظ سے ہمارے سورج سے 80 گنا زیادہ یے جب کہ اس کی روشنی سورج سے دس لاکھ گنا زیادہ ہے- لیکن اس کا میگنیٹیوڈ (یعنی زمین سے نظر آنے والی ظاہری چمک) صرف 8 ہے- یہ روشنی اس قدر کم ہے کہ اس ستارے کو اچھی دوربین کے بغیر دیکھنا ممکن نہیں ہے-
آل عمران، 3 : 190)
بیشک آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں اور شب و روز کی گردِش میں عقلِ سلیم والوں کے لئے (اللہ کی قدرت کی) نشانیاں ہیں