ضدمادہ(Antimatter)
ــــــــــــــــــــــ
ہر چارج رکھنے والا ذرے کا ایک ضد ذرہ ہوتا ہے ۔ ذرے اور ضد ذرے دونوں کی کمیت برابر ہوتی ہے۔ پر دونوں کے چارج مختلف ہوتے ہیں۔پروٹان زرے کا ضد ذرہ منفی چارج رکھتا ہے ،الیکٹران جو کہ منفی چارج رکھتا ہے ،اس کا ضد ذرہ مثبت چارج رکھتا ہے ۔ضد مادے کا امکان پہلی مرتبہ تب سامنے آیا جب صفحات پر مساواتوں سے روشنائی بھرنے میں پال ڈیراک مصروف تھے ۔ مگر اس سے بھی دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سے چار سال بعد ہی ایک تجربہ کار انسان کارل اینڈرسن نے کازمک رے میں پوزیٹران دریافت کیا تھا ۔ پوزیٹران الیکٹران کا ضد ذرہ کہلایا جاتا ہے۔اب ایسا بھی نہیں ہے کہ جس زرے کا چارج ہوگا اس کا ہی ضد زرہ ہوگا۔مثال کے طور پر جیسے کہ آپ جانتے ہیں مرکزہ (نیوکلیس) پروٹان اور نیوٹران پر مشتمل ہوتا ہے۔نیوٹران نیوٹرل ہوتا ہے۔نیوٹران چارج رکھنے والے کوارکس سے مل کر بنا ہوتا ہے۔ان کوارکس کے چارج کو اگر الٹ کر دیں تب آپ کے پاس اینٹی نیوٹران ہوگا ۔ نیوٹرینوز کو لیجیے ، نیوٹران سے ابہام کا شکار مت ہوئیے گا یہ الگ ذرہ ہے ۔ نیوٹرینوز پر بھی کوئی چارج کمپونٹ نہیں ہوتا ، جب کہ ان کے بھی ضد ذرات ہوتے ہیں۔ جن کاسپن مخالف سمت میں ہوتا ہے۔اور ساتھ ہی ساتھ مخالف لپٹان نمبر بھی۔ اکثر لوگ سوال کرتے ہیں کہ اگر ہر ذرے کا ضد ذرہ ہے تو فوٹان کا ضد ذرہ کون سا ہے؟
اول یہ سمجھیں کہ فوٹان مادہ ہے یا توانائی؟
فوٹان توانائی ہے ۔ مادہ نہیں ہے ۔ اور اس کا ضد ذرہ نہیں ہے ۔
ــــــــــــــــــــ
جیسے کہا جاتا ہے نا کہ آگ اور پانی کی نہیں بنتی۔۔۔ پتا نہیں کس نے کہا تھا۔۔۔ اسی مثال سے آپ یہ بھی استعارہ لے سکتے ہیں ، مادے اور ضد مادے کی بھی آپس میں نہیں بنتی۔ جیسے ہی مادہ اور ضد مادہ ایک دوسرے کے ساتھ تعامل میں آتے ہیں یہ فنا ہو جاتے دیتے ہیں اور اس فنا ہونے سے بہت سی توانائی خارج ہوتی ہے ۔ جیسے الیکٹران اور پوزیٹران ہے جب یہ تعامل کے دوران فنا ہوتے ہیں،تب یہ دو فوٹان خارج کرتے ہیں جو کہ مخالف سمت میں سفر کرنے لگتے ہیں ۔ ان فوٹانوں کی توانائی الیکٹران اور پوزیٹران کی کمیت کے کوریسپانڈ ہوتی ہے ۔
ــــــــــــــــــــــ
نظریہ کہتا ہے کہ بگ بینگ کے بعد مادے اور ضد مادے کی مقدار برابر تھی۔ مگر ہمیں اب موجودہ کائنات میں یہ دونوں مادے اور ضد مادے مقدار میں برابر نہیں ملتی۔ مگر اب ہمیں مادہ اور ضد مادہ برابر مقدار میں نہیں ملتا ۔ یہ مادے اور ضد مادے کی اے سمٹری کیوں ہے فی الحال کوئی یقینی جواب نہیں ۔یہی نہیں اسٹینڈرڈ ماڈل یہ پیشن گوئی کرتا ہے کہ ضد مادے کا جہان عین ہمارے جہان کا ہی عکس ہوگا بالکل مشابہ ۔۔اگر آپ ایک ماہر طبعیات دان سے پوچھیں اگر کوئی شخص ضد مادے کا بنا ہوا ہے تو کیا ہم فرق کرسکتے ہیں؟
اسے چھو کر؟
اس کا جواب ملے گا ”نہیں“۔۔۔ ایسا کیوں ؟ ہم تو جانتے ہیں نا کہ مادے اور ضد مادے کے چارج مخالف ہوتے ہیں؟ویل،،،ہم اس لیے نہیں فرق کر سکتے کیوں کہ ضد مادے کے ضد ایٹمز کا طیف یعنی سپکٹرم ، میں پائی جانے والی طول موجیں عین اسی طرح کی ہوں گی جیسی عام مادے کے ایٹمز کی ہوتی ہیں۔ایسا تجربہ سے بہت سال پہلے ہی سامنے آچکا ہے ۔
ــــــــــــــــــــــ
ضد عناصر:۔
سرن میں تجربات ہورہے تھے ، ان تجربات کا مقصد یہ جاننا تھا کہ اگر ضد عناصر بنا لیے جائیں جو کہ بنا لیے گئے پھر ان کے طیف کا موازنہ عام مادے سے کیا جائے ۔ سن دو ہزار سولہ کی بات ہے جب سائنسدان اس کوشش میں تھے کہ وہ اینٹی ایٹمز اتنی دیر تک بنائے رکھیں کہ اینٹی ایٹمز کا طیف حاصل ہوسکے ۔۔۔ اسی سال چودہ اینٹی ہائیڈروجن کو اتنی دیر تک قائم رکھا گیا تاکہ ان سے روشنی خارج کرائی جائے ۔ تاکہ ان کا طیف دیکھا جا سکے ۔ جیفری ہینگسٹ اور ان کے ساتھیوں نے ایلفا (ALPHA ) کولیبوریشن سے یہ کام کر کے دکھایا ۔ یہ سائنسدان وہ تھے جنہوں نے پہلی مرتبہ اینٹی ہائیڈروجن کا سپکٹرم دیکھنے میں کامیابی حاصل کی ۔ اب سوال ذہن میں یہ پنپتا ہے اینٹی ہائیڈروجن کا طیف کیسا ہوتا ہے؟
سائنس دانوں نے پایا کہ کم انرجی والے فوٹان کی وہ طول موجیں جو اینٹی ہائیڈروجن کے طیف میں نظر آ رہی ہیں،یہ عین ویسی کی ویسی ہی ہیں جیسی کہ ہائیڈروجن ایٹم کی ہوتی ہیں۔ بالکل سیم ۔۔۔۔ سیم!
ــــــــــــــــــــــ
ضدمادے کا باوا آدم:۔
ضد مادے کا باوا آدم برطانیہ کے سائنس دان پال ڈیراک ہیں ان کا عہد حیات سن انیس سو دو سے چوراسی تک ہے۔ ان کا کام نہایت اہم ہے ۔انہوں نے انیس سو اٹھائیس میں ضد مادے کی پیشن گوئی کی تھی۔اس کے بعد ان کو انیس سو تینتیس میں ان کے کام کی وجہ سے نوبیل انعام بھی ملا،اس وقت ان کی عمر محض اکتیس برس تھی۔بہت سے لوگوں کی نظر میں برطانیہ کے سائنس دانوں میں سے سر آئزک نیوٹن کے بعد پال ڈیراک عظیم سائنس دان ہیں ۔ جس میں مجھے نہیں لگتا کوئی شک والی گنجائش ہو ۔
ــــــــــــــــــــــ
[ضیار قیرمان ]