22 جولائی 2011 میں ایک فلکیاتی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ کائنات کے ایک دور دراز علاقے میں زمین سے بارہ ارب نوری سال دور ایک قوازار Quasar کے قریب پانی کے بادل ملے ہیں اور ان بادلوں میں زمینی سمندروں کے مقابلے 140 کھرب گُنا زیادہ پانی موجود ہے۔ ایسا کیسے ممکن ہو سکتا ہے؟ (کہ کائنات میں دوسری جگہوں پر بھی پانی موجود ہو) اس کا بہت سادہ سا جواب یہ ہے کہ پانی ہائیڈروجن اور آکسیجن سے مل کر بنتا ہے، ہائیڈروجن اور آکسیجن ہماری کائنات (Universe) کا ایک اہم حصہ ہیں۔ جہاں بھی یہ گیسیں موجود ہوں گی تو وہاں پانی کا ہونا ممکن ہو سکتا ہے۔ ان گیسوں کو جہاں کہیں بھی مطلوبہ (مخصوص) ماحول میسر آئے گا تو ان سے پانی بننا نا ممکن تو بالکل نہیں ہو گا۔ یہ سننے میں اچھا لگتا ہے کہ ہماری کائنات میں بہت سی جگہوں پر پانی کے اس قدر بڑے ذخائر موجود ہیں لیکن یہ بہت ہی مایوس کُن حقیقت ہے کہ کائناتی پانی کے یہ وسیع و عریض ذخیرے ہمارے کسی کام کے نہیں ہیں۔ (کیوں؟) کیوں کہ پانی کے یہ ذخیرے ہماری پہنچ سے باہر ہیں۔
زمین کا پانی (Earth’s water)
پانی کیا ہے؟
"پانی ہائیڈروجن Hydrogen اور آکسیجن Oxygen کے ایٹمز (Atoms) سے مل کر بنتا ہے۔ اسی لیے پانی کا فارمولہ H2O کہلاتا ہے۔ پانی کا ایک مالیکیول molecule ہائیڈروجن کے دو اور آکیسیجن کے ایک ایٹم (atom) پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ تینوں ایٹمز باہم کسی چھوٹے مقناطیس کی طرح بانڈ کے ذریعے جڑے ہوتے ہیں۔ ہائیڈروجن کے دونوں ایٹمز مُثبت چارج (positive charge) رکھتے ہیں جبکہ آکسیجن کا ایٹم منفی چارج (negative charge) رکھتا ہے۔ ہائیڈروجن کے دونوں ایٹمز آکسیجن کے ایٹم کے ساتھ °104.5 ڈگری کے فاصلے سے متصل ہوتے ہیں، یعنی ہائیڈروجن کے دونوں ایٹمز آکسیجن کے ایٹم سے اس طرح جڑے ہوتے ہیں کہ ان دونوں کا درمیانی فاصلہ °104.5 ہوتا ہے۔ پانی 99 اعشاریہ 98 ڈگری سینٹی گریڈ کے درجہ حرات پر گیس کی صورت میں جبکہ صفر 0 درجہ حرارت پر ٹھوس شکل میں تبدیل ہو جاتا ہے”
مطلوبہ درجہ حرارت اور دباؤ پیدا کر کے ہائیڈروجن اور آکسیجن گیسوں سے مصنوعی پانی بنایا جا سکتا ہے مگر صرف چھوٹے پیمانے پر لیب کے اندر۔ زیادہ یا بڑے پیمانے پر ان گیسوں سے پانی بنانا خطرے سے خالی نہیں ہے۔
پانی زمین پر کیسے پہنچا؟ یہ سوال ابھی تک ہمارے لیے ایک گُتھی ہی ہے۔ تاہم اس متعلق ہمارے پاس دو بہترین نظریے موجود ہیں۔ ان دونوں نظریات کو فی الحال کوئی نیا اور ان دونوں نظریات سے مضبوط نظریہ/کوئی بھی قابل قبول توجیہ ملنے تک جھٹلایا نہیں جا سکتا۔
1۔ زمین بننے کے بعد زمین ہی پر ایسا ماحول پیدا ہوا کہ جس سے ہائیڈروجن اور آکسیجن کے ملاپ سے پانی بن گیا۔
2۔ خلا سے آنے والے شہابیوں (Meteorites) پر کی گئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ ان میں بھی پانی موجود ہوتا ہے۔ زمین پر موجود گڑھے بتاتے ہیں کہ زمین بننے کے بعد زمین پر بہت لمبے عرصے تک شہابیوں کی بارش ہوتی رہی تھی۔ لہذا یہ نظریہ بھی پایا جاتا ہے کہ زمین پر موجود پانی ان شہابیوں کے ساتھ خلا سے آیا تھا۔
زمین پر پانی موجود ہونے کے متعلق یہ دونوں نظریے اپنی اپنی جگہ درست معلوم ہوتے ہیں اور ایسی کوئی خاص وجہ موجود نہیں ہے کہ جس کی بنا پر ان دونوں میں سے کسی بھی ایک نظریے کو جھٹلایا جا سکے۔ ایسا بھی ممکن ہے کہ کچھ پانی زمین پر ہائیڈروجن اور آکسیجن کے ملاپ سے بنا ہو اور کچھ پانی شہابیوں کے ساتھ خلا سے آیا ہو۔
زمین پر موجود پانی کی مقدار
زمین پر تین سو چھبیس ملین ٹریلین گیلن (326 million trillion gallons) پانی موجود ہے۔ زمین کے اکیاون کروڑ مربع کلومیٹر کے رقبے میں سے 71 فیصد رقبے کو پانی نے ڈھکا ہوا ہے۔ جس میں سے تقریباً 97 فیصد پانی سمندری ہے، جو کہ کھارا اور نمکین ہونے کے سبب ہمارے استعمال کے قابل نہیں ہے۔ باقی کا 3 فیصد تازہ پانی (fresh water یا میٹھا پانی) ہے۔ زمین پر موجود تین فیصد تازہ پانی میں سے دو فیصد تازہ پانی زمین کے قُطبین اور دیگر برفانی علاقوں (انٹارکٹکا، آرکٹک، گرین لینڈ کے گلیشیئرز و دیگر برف کے ذخیروں اور برفانی خطوں) پر جمی ہوئی برف کی صورت میں پایا جاتا ہے۔ یعنی تازہ پانی کا یہ دو فیصد مُنجمد حصہ بھی ہم استعمال نہیں کر سکتے۔ زمین پر موجود تین سو چھبیس ملین ٹریلین گیلن پانی میں سے پانی کا فقط ایک فیصد حصہ ہی ہم استعمال کر سکتے ہیں۔ جو کہ چشموں، ندیوں، جھیلوں میں اور زیرِ زمین پایا جاتا ہے۔ اسی تازہ پانی سے آبپاشی کی جاتی ہے (ایک مَن گندم کی تیاری پر کم و بیش 35 ٹن پانی استعمال ہوتا ہے) جانور بھی اسی تازہ پانی کو استعمال کرتے ہیں۔ اوہ! کیا آج آپ کا دل گوشت کھانے کو کر رہا ہے؟ (یہ لیں پلیٹ میں گوشت حاضر ہے) لیکن! کھانے سے پہلے یہ بھی ضرور سوچیں کہ اگر اس پلیٹ میں گوشت کے دس ٹکڑے (بوٹیاں) موجود ہیں تو جانور کے اندر گوشت کے اِن دس ٹکڑوں کو تیار ہونے کے لیے کئی ہزار ٹن پانی درکار تھا جو کہ استعمال ہوا ہے۔
سن 2010 کے اعداد و شمار کے مطابق تمام انسان روزانہ کی بنیاد پر چار ہزار ارب لیٹرز (4000 billion liters) تازہ پانی استعمال کر جاتے ہیں۔ جس میں سے ایک ہزار اکتالیس ارب لیٹر وہ تازہ پانی ہے جو کہ دریاؤں، چمشوں اور دیگر شکلوں میں زمین کی سطح پر موجود ہے۔ چار ہزار ارب لیٹرز میں سے تین ہزار ارب لیٹرز تازہ پانی ہم زمین کے اندر سے نکالتے ہیں۔
کسی بھی صحت مند انسان کے جسم کا ساٹھ فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے۔ ہمارے پھیپھڑوں کا تراسی فیصد حصہ پانی کا بنا ہے۔ ہمارا دل اور دماغ تہتر فیصد پانی پر مبنی ہیں۔ ہمارے پَٹھے اور گُردے اپنے وجود میں اُناسی فیصد پانی رکھتے ہیں اور ہماری جلد چونسٹھ فیصد پانی سے بنتی ہے۔ ہماری زمین پر اربوں درخت اپنے اندر تیس سے پچاس فیصد پانی رکھتے ہیں۔
ہم جس فضاء میں سانس لیتے ہیں، اس میں بھی پانی موجود ہے۔ زمین پر موجود ہر پھول، ہر شاخ، ہر پَتّا، ہر خوبصورت پرندہ، ہر رنگین تتلی، ہر جَھرنا، ہر جھیل اور ہر مسحور کُن نظارہ اسی پانی کے سنگ ہے۔
پانی زندہ نہیں ہے مگر یہ ہماری زندگی ہے!