میں پاکستان کے شمالی علاقہ جات گلگت سے تعلق رکھتا ہوں ۔ چونکہ پہاڑی علاقہ ہونے کے ناطے اکثر لوگوں سے جنات کا امنا سامنا ہوتا ہے یہاں کے قصہ بہت مشہور اور اکثر حقیقت پر مبنی ہوتے ہیں
بندہ حقیر گزشتہ عرصے وادی گلگت کے علاقہ بگروٹ جانے کا اتفاق ہوا ۔ بگروٹ کے بازاروں میں چل رہا تها کہ مجھے شدید حیرت اور ششدر میں اس وقت گیا جب میں نے دیکھا ایک شخص کا دایاں کان نہیں ہے مطلب بلکل ہی نہیں تها میں حیرانی کے عالم ، جستجو میں اس بندے سے ملا اور کان کے بارے میں دریافت کیا تو وہ بندہ تھوڑا مسکرایا اور چائے کی دعوت دی ، دونوں قریبی ہوٹل میں گئے چائے کی آرڈر کی اور ایک ٹیبل میں بیٹھ گئے۔ اس بندے نے کہا کچھ عرصہ پہلے میں جنگل گیا تها چونکہ گلگت میں جنگل کو چراغاں کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اپنے کیھت وغیرہ بهی ہوتے ہیں پانی کی باریاں ہوتی ہیں لوگ اکیلے دن کو یا رات کو پانے دینے جاتیں ہیں، خیر اس شخص نے کہا میں جنگل گیا تها دوپہر کو واپس گاؤں ایا مگر کسی دوسرے راستے سے پہاڑ سے نیچے ایا راستہ انجان اور دشوار بهی تها اور لمبا بهی ۔ راستے کی تھکن بھوک پیاس نے حالت خراب کی تهی ۔ بہرحال پریشانی کے عالم میں ارہا تها کہ پہاڑ کے بیچ میں ایک گھر نظر ایا ۔ وہ بندہ کہتا ہے کہ مجھے بعد میں پتا چلا کہ وہ کسی جن کا گھر تها۔ کہتا ہے کہ میں دروازے کے پاس گیا دیکھا دروازہ کھلا تها مطلب تالہ نہیں تها ۔ میں نے دستک دی مگر کوئی نہیں ایا پھر دستک دی پھر کوئی نہیں ایا ۔ تین دفعہ دستک دی جب کوئی نہیں ایا تو دروازہ کھولا اور اندر کیا دیکھتا ہوں بلکل ایک دیسی گھر جیسا ہے ایک بوڑھا شخص اور ایک انتہائی خوبصورت نفیس دلکش لڑکی ملکر کھانا کھا رہے ہیں ۔ میں نے اواز دی مجھے بھوک لگی ہے تھوڑا کھانا دو
میری اواز کو نہیں سنا دونوں نے ۔ میں نے پھر اواز دی تحھوڑا پانی ملے گا وہ لوگ میری اواز کو نہیں سن رہے تهے اور نا ہی مجھے دیکھ رہے تهے ۔ حیرت ہوئی کہ ان دونوں کو میں نظر نہیں آرہا تها جبکہ میں ان دونوں کو دیکھ رہا تها بہرحال کافی کھڑا رہا وہاں دروازے پر مگر میری اواز نہیں سنی انھوں نے تو مجھے غصہ ایا اور میں اندر گیا انکے ساتھ کھانا کھانے شروع کیا ۔ وہ دونوں مجھے نہیں دیکھ پا رہے تهے اور اپنا کھانا کھا ےہے تهے۔ کہتا ہے کوئی سبزی تھی جو کھا رہے تهے۔ تھوڑی دیر بعد جب حالت سبھل گئی تو غور سے انکو دیکھا لڑکی بہت خوبصورت تھی تو تھوڑی میری نیت خراب ہوی تو میں ھاتھ سے لڑکی کی گال پر ہاتھ لگایا ۔ میں ایسے کہانی میں کھو گیا تها کی پتا ہی نہیں چلا چائے کب ائی تھی اور ٹھنڈی بهی ہوی تھی دوبارہ چائے کی آرڈر ہوئی تو میں کہاں تها ہاں تو کہتا ہے جوں ہی میں نے اس کی گال پر ہاتھ لگایا وہ لڑکی بیہوش ہوئی اور گر گئی وہاں ۔ مجھے بہت ڈر لگا تو گھر کے ایک کونے میں جاکر بیٹھ گیا۔ میں
گھر کے ایک کونے میں ڈرا ہوا بیٹھا رہا ۔ اتنے میں وہ بوڑھا شخص اٹھا اور اس خوبصورت لڑکی کے کے گرد چکر کاٹنے لگا۔ اگے پیچھے ہوا لڑکی کو اٹھایا اسے ہوش میں لانے کی بہت کوشش کی جب اسے ہوش میں نہیں لا سکا تو وہ بوڑھا شخص گھر سے باہر گیا کہیں۔
میں بہت ڈر گیا تها حالات بهی عجیب ہورہے تهے ۔ میں گھر کے کسی کونے میں سہما ہوا بیٹھا تها۔ بوڑھا شخص باہر گیا تها لڑکی بیہوش تھی۔ کچھ دیر بعد دیکھا تو اس بابا نے اپنے ساتھ کسی اور شخص کو لیکر ایا ۔ وہ نسبتا جوان تها اور اس کے گلے میں ایک بیگ تها۔
اس نے اپنے ساتھ جنوں کا ایک عامل لیکر ایا تها ۔ وہ عامل ایا اور اس نے لڑکی کو صحیح چیک کیا ہاتھ سے پھر اس عامل نے اس بوڑھے شخص کو کہا اس لڑکی کو کسی انسان کی شر لگی ہے
اس عامل نے اس بوڑھے شخص سے توڑا آٹا منگوایا اور وہاں نیچے بیٹھ گیا ۔ اس آٹے کا خمیر بنایا پھر ہاتھ سے اس خمیر سے ایک انسان جیسا بنایا ۔
میں یہ کچھ وہاں بیٹھ کر دیکھ رہا تها۔ اس عامل نے اس خمیر کے انسان پر کچھ دم درود کرنے لگا کافی کچھ دم کیا اور پھر اس خمیر کے انسان کی طرف متوجو ہوا اور بولا ” جاتے ہو کہ نہیں” میرے منہ سے بیساختہ یہ الفاظ نکلے ” نہیں جاتا ہوں” اس عامل نے اپنے بیگ سے ایک چھڑی نکالی اور اس خمیر کے انسان کے ماتھے پر مارا جو کہ میرے ماتھے پر لگا اور درد ہوا پھر اس نے اس خمیر کے انسان کو پوچھا "جاتے ہو کہ نہیں” میرے منہ سے نا چاہتے ہوے بهی بهی نہیں جاتا کے الفاظ نکلے پھر اس عامل نے اپنے بیگ سے چاقو نکالا اور اس خمیر کے انسان پر دم کرتے ہوئے اس کے کان کو بلکل سیدھے کاٹا اور الگ کیا۔ اتنے میں میرا دایاں کان راکھ بن گیا اور گر گیا
پھر تو میرا پیشاب نہیں ہوا اتنا ڈر گیا کہتا ہے ایک شلانگ دروازے کے پاس لگایا اور گھر کی طرف دوڑ پڑا۔ گھر اکر سارا ماجرہ بیان کیا تو گھر والو نے کوئی بیل خدا کے راہ میں زبح کیا ۔ اگلے دن ہم کچھ لوگ مل کے اس علاقے میں گئے ڈونڈھ ڈونڈھ کر کوئی گھر نہیں ملا۔
میری چائے پھر ٹھنڈی ہوگئی اور ٹھنڈی ہی پی لی۔ پھر اس نے وہ کان دکھا دیا مجھے ۔ سلام دعا کے بعد چل پڑے