گھر کی چھت ٹین کی چادروں کی تھی جس پر ھلکی بارش کے قطرے بھی اولوں کی طرح آواز پیدا کرتے ھیں پر کل پوری رات وقفے وقفے سے پھتراو ھوتی رھی جس کی وجہ سے کیا بچہ کیا بڑا کوءی نہیں سویا جب بھی نیند کی آغوش میں جانے کی کوشش کرتے پھتراو شروع ھو جاتا ساری رات ڈر خوف اور پریشانی میں گزر گءی. شمیم کے گھر یہ معاملہ آج نیانہیں ھوا تھا بلکہ یہ پچھلے ایک ڈیڑھ مہینے سے روز کا معمول تھا روز رات پھتراو ھوتی پھتر پھنکنے والا نظر نہیں آتا پہلے ھر با پھتر آنے کے بعد شمیم دروازہ کھول کر دیکھتا تھا مگر کوءی نظر نہیں آتا تھا لوگوں سے بات کی تو کچھ نے کہا کہ ھو سکتا ھے کہ تم سے کوءی دشمنی نکال رھا ھے محلے کا ھی کوءی بندہ یہ حرکت کر رھا ھو گا مگر سب اس سے انجان رھے کسی کو اس بارے میں کوءی علم نہیں تھا کہ یہ کون کر رھا ھے اس طرح تو پریشانی اور بڑھ گءی تھی لوگوں نے اپنے گھروں کے چھت پر چڑھ کر بھی دیکھا مگر کچھ پتہ نہیں چلا اچانک سامنے کی جانب سے پھتر آنا شروع ھو جاتے اور صرف شمیم کے گھر پر آتے تھے لوگوں نے مل کر اس سے کہا کہ ھو سکتا ھے کہ یہ کسی جن بھوت یا چڑیل کا کام ھو شمیم نے ان کے اس خیال کو مسترد کر دیا مگر اس نے جب دیکھا کہ یہ مسلہ ختم نہیں ھو رھا ھے تو شمیم نے اس جانب توجہ دی اور علاقے میں موجود شمسی بابا سے ملنے کا سوچا اور ایک دن وہ شمسی بابا کے آستانہ پر پہنچ گیا اور اپنے گھر کے مسلے پر بات کی بابا نے حساب لگا کر بتایا کہ یہ تو بہت طاقتور لوگ تمھارے پیچھے پڑھ گءے ھیں اس کے لیے ھمیں چلہ کاٹنا پڑے گا اور کچھ سامان درکار ھونگے یہ لا کر دو گے تو عمل کریں گے چالیس دن تک قبرستان میں جا کر رات کو پڑھاءی کرنی پڑے گی جب جا کر یہ مسلہ رکے گا..شمیم ایک غریب مزدور آدمی تھا اس نے کچی آبادی میں بڑی مشکل سے گھر لیا تھا معاشی حالات بہت برے تھے مگر اس پریشانی کے لیے اس نے قرض لے کر شمسی بابا کے چلہ کے لیے چیزیں لا کر دی..بابا نے کہا کہ اب تم چالیس دن کے بعد آنا ھم چلہ کاٹ کر عمل مکمل کریں گے تو اس کا حل نکلے گا …جس دن شمیم شمسی بابا کو سامان دے کر آیا اس کے دوسرے دن سے ھی پھتراو میں اضافہ ھو گیا اب دن میں بھی کبھی کبھی پھتر آجاتے تھے مگر اتنے دنوں سے پھتر مارے جا رھے تھے چھت پر کوءی پھتر نہیں ملتا پھتر آتے ھوے نظر آتے پھتر چھت پر گرنے کے آواز آتے …
پھتر چھت پر موجود نہیں تھے جب سے پھتراو کا یہ سلسلہ شروع ھوا تھا یہ پھتر چھت پر رھتے تو پھتروں سے گھر ڈوب چکا ھوتا. شمسی بابا کے چلے سے فرق نہیں پڑھ رھا تھا جب سے ان کی پڑھاءی شروع ھوءی تھی پھتراو میں اضافہ ھو گیا تھا رات تو رات دن میں بھی پھتر برسنے لگ گءے تھے بابا کا چلہ پورا ھوا مگر کوءی فرق نہیں ھوا الٹا اس میں اضافہ ھو گیا..بابا نے ھر بار یہی کہا کہ میں پڑھاءی کر رھا ھوں تمھارے مسلے پر کام جاری ھے مگر بہت طاقتور شیطانی بلا ھے اس لیے مقابلہ سخت ھے مجھے بھی پڑھاءی کے دوران تکلیف دیتے ھیں…کءی دفعہ جانے کے بعد شمیم نے بابا شمسی کو خیر باد کہہ دیا اب وہ کسی اور بابا کی تلاش میں دربدر تھا..اس کا ایک دوست بھی اس سلسلے میں اس کی مدد کرتا تھا اسے باباوں کے بارے میں معلومات فراھم کرتا تھا کہ کون سا بابا اچھا کام کرتاھے پھر وہ پروگرام بنا کر اس بابا تک پہنچ جاتے اور مسلہ بیان کرتے مگر بے سود بڑے پیسے لگاءے بڑی خواری کی کچھ نہ ھوا ھاں خواری کے بعد ایک عجیب بات یہ ھوءی کہ شمیم اور اس کے بیوی بچوں کو خوفناک شکل والے لمبے تڑنگے لوگ اپنے گھر میں نظر انے لگے چند لمحوں کے لیے کسی کو نظر آتے اور غایب ھو جاتے اور آواز دیتے کہ "گھر خالی کرو” اس صورت حال سے گھر والے زیادہ پریشان تھے کہ اب کیا ھو گا یہ تو گھر سے بھگانے کا معاملہ کر رھے ھیں شمیم نے ان سے کءی دفعہ بات چیت کرنے کی کوشش کی کہ ھمارا قصور کیا ھے اور ھم لوگ گھر خالی کر کے کہاں جایں گے یہی ھمارا کل سرمایہ ھے ھمارے حال پر رحم کھاو.. اونچی آواز میں کءی دفعہ بات کی مگر کوءی جواب نہیں آیا کیاکریں کچھ سجای نہیں دے رھا تھا جو جھاں بولتا جاتے نظر آنے والا مسلہ زیادہ پریشان کن تھا بڑی حیبتناک شکلیں ھیں ان لوگوں کی کبھی بے دیھانی دیکھ لیں تو ھارٹ اٹیک ھو جاے رات دن پھتراو پھر گھر خالی کرنی کی دھمکی ڈر تھا کہ کہیں یہ کسی کو جانی نقصان نہ پہنچادیں انھوں نے اب تک کسی کع جسمانی طور پر وار تو نہیں کیا تھا جس سے کوءی نقصان پہنچتا مگر کچھ کہہ نہیں سکتے کہ کب ان کا دماغ آوٹ ھو جاے اور کھیل ختم کر دیں اب تو شمیم پر اچھا خاصا قرض چڑھ گیا تھا لوگوں کا جن سے پیسے لے کر اس نے باباوں کے پیٹ بھرے تھے مگر معاملہ اب تک جوں کا توں تھا اور شدد میں اضافہ ھو گیا تھا شمیم کا دوست قادر ..
To be Continue