از بشری میمن
قسط 15 ( آخری )
خیام ہوش میں آیا اور جلال شاہ کی جانب رخ کر کے بولا;
ایک دن میرا بیٹا سانپ کی صورت گھر میں گھوم رہا تھا. یہ گھر ہمارا ہے ….. یہ گھر ہمارا ہے ……. مزمل اعظم کالے علم کا بادشاہ تھا. اس نے اپنے علم سے بہت سے جنوں کو اپنا تابع کر رکھا تھا. اس نے ہمیں بھی اپنے قابو میں کر رکھا تھا. ہم نے کبھی کسی کا برا نہیں چاہا. ہم کسی کا نقصان نہیں کرتے لیکن جس کی تباہی کا حکم ملے تو ہم سب کچھ کر گزرتے ہیں. پھر مزمل اعظم مر گئے اور سب جنات آزاد ہو گئے. ہم بھی آزاد ہو گئے. اب ہم کسی کے تابع نہیں تھے. پھر ادھر مزمل اعظم کا بیٹا مدثر اعظم رہنے آیا. ہم نے اس کو بھی یہاں نہیں رہنے دیا. یہ گھر ہمارا ہے …… یہ گھر ہمارا ہے ……. ہم نے ایسے ہی نہیں حاصل کیا یہ گھر. ہم جنات سے قربانیاں لی گئیں تب جا کر ادھر رہے ہم. پھر اچانک مدثر اعظم گھر بیچ کر چلا گیا. ہم صرف خیام اور اس کے بچوں کو ڈرا کر بھگانا چاہتے تھے اس لیے چھوٹے موٹے نقصان کرتے تاکہ یہ لوگ گھر چھوڑ دیں. لیکن یہ نہیں گئے …. لیکن یہ نہیں گئے ……. الٹا ہمارے گھر میں نمازیں شروع کر دیں. اس دن میرا بیٹا سانپ کی صورت خیام کی بیوی کے سامنے آیا تاکہ وہ نماز نہ پڑھے اور یہ لوگ گھر چھوڑ دیں. لیکن الٹا یہ لوگ ہمارے گھر میں قرآن پڑھنا شروع ہو گئے اور میرے بیٹے یرشب کو مار دیا اور اس پر ستم یہ کہ اسد نے ہمیں نقصان پہنچانے کی کوشش کی. اس کے بعد میرے سب خاندان والوں نے خیام کی بیٹی ماہین کے جسم میں رہنے کا فیصلہ کیا اور ان سب کو مزید تکلیف دینا شروع کر دی …. اشتخ شدوس سب کچھ تفصیل سے بتا رہا تھا …….
یہ کیوں لایا تھا عابد حسین کو. اُس نے ہمارے کئی لوگ مار دئیے, بند باندھ کر … گرہ لگا کر. گھر بھی ہمارا اور لوگ بھی ہمارے مارے ان لوگوں نے …. ایک عجیب کھردری آواز خیام کے اندر سے نکلی جو اشتخ شدوس کی آواز سے یکسر مختلف تھی. یہ اشتخ شدوس کی بیوی زلزلالہ تھی جو خیام کے وجود کا سہارا لے کر جلال شاہ سے مخاطب تھی.
یہ ہمارا قیدی ہے … اس کی بیٹی کو جب مار دیں گے تب ہمارا بدلہ پورا ہوگا. وہ آواز تیز ہو چکی تھی …….
تمہارا بیٹا غلط فہمی میں مارا گیا …. تم نے غضنفر کا بچہ کیوں مارا ….. جلال شاہ نے غصے سے پوچھا …..
میرا بچہ مار دیا. غضنفر رونے لگا ….
ہاں مارا ہم نے ….. غضنفر کا کیا بگاڑا تھا جو وہ تمہیں لینے گیا. اس لیے غصے میں اکر میں نے اس کا بچہ مار دیا … کھردری آواز سنائی دی
پھر تو اب تم بدلہ دو …. اس بات پر کیا کہنا ہے تمہارا مکار بدروح …. جلال شاہ غصے سے بولے … میں نرمی برت رہا ہوں تو یہ نہ سمجھو کہ میں چھوڑ دوں گا تمہیں. جلال شاہ بولے
غضنفر اپنے بچے کی موت کا جان کر مسلسل رو رہا تھا ….
خیام نے جان بوجھ کر کچھ نہیں کیا. یہ سب اتفاق تھا. وہ سمجھا سانپ ہے. اگر اس کو چھوڑ دیا تو وہ کسی کو کاٹ سکتا ہے. جلال شاہ نے خیام کی ترجمانی کی. خیام نے تمہارے بیٹے پر وار کیا یہ ایک اتفاق تھا. بتاؤ تم نے جانتے بوجھتے کیوں مارا خضر کو. جلال شاہ غصے سے بولے اور پڑھائی شروع کر دی …….
اٹھو غضنفر … میرے پیچھے آؤ. جلال شاہ نے غضنفر کی جانب دیکھ کر اسے چلنے کو کہا جس نے حکم کی تعمیل کی.
جلال شاہ برگد کے درخت کے قریب پہنچے جہاں پہلے ہی کوئی شے دھواں بن چکی تھی. لان, باغ, کمرے, باورچی خانے, بیت الخلاء, دوسری منزل. جلال شاہ تیزی سے پورے گھر میں گھوم رہے تھے … غضنفر بمشکل ان کی رفتار کا ساتھ دے پا رہا تھا.
ہلکا ٹھنڈا دھواں ہر طرف نظر آ رہا تھا, جیسے کہر. جلال شاہ جس سمت جاتے وہاں کہر دکھائی دیتی, ہلکا دھواں اور دھند.
اللہ اکبر اللہ اکبر
اشھدوا ان لا الہ الا اللہ
اشھدوا انا محمدا رسول اللہ
قل اعوذ برب الفلق
من شر ما خلق
ومن شر غاسق اذا وقب
ومن شر النفاثات فی العقد
ومن شر حاسد اذا حسد
قل اعوذ برب الناس
ملک الناس
الہ الناس
من شر الوسواس الخناس
الذی یوسوس فی صدور الناس
من الجنت والناس
جلال شاہ پڑھتے جا رہے تھے اور پھونکتے جا رہے تھے. جھینگروں, مینڈکوں کی آوازیں اور چمگادڑوں کی چیخ و پکار تیز تر ہوتی جا رہی تھی.
غضنی ….. جلال شاہ زور سے چلائے. برگد کے پیڑ کے نیچے چلو.
جلال شاہ کی بات سن کر غضنفر ان کے ساتھ برگد کے پیڑ کے نیچے کھڑا ہو گیا.
برگد کے پیڑ تلے برگد دکھائی نہیں دے رہا تھا. غضنفر اور جلال شاہ اب کسی اور جہت میں داخل ہو چکے تھے. یہ لق و دق صحرا تھا جہاں دور دور تک سوائے ریت کے کچھ نہیں تھا.
چلو غضنفر وہاں سامنے. جلال شاہ نے غضنفر کا ہاتھ پکڑا اور یہ دونوں دور ایک عجیب وضع کے درخت کی جانب چل پڑے. وہاں درخت تلے ایک شخص کرسی لگائے بیٹھا دکھائی دیا.
ہم نے آگے جانا ہے …. جلال شاہ نے اس لمبے تڑنگے شخص سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا جو سر پر کپڑا رکھے اونگھ رہا تھا.
اس کتے کے ساتھ جانا چاہتے ہو? اس لمبے نے جلال شاہ سے پوچھا
ہاں, یہ ساتھ جائے گا. جلال شاہ نے اس شخص کو جواب دیا
یتیموں کا مال کھانے والے یہاں سے آگے نہیں جا سکتے. اسے یہیں چھوڑ جاؤ جلال ورنہ تمہارا کام نہیں بنے گا.
جلال شاہ نے غضنفر کی جانب دیکھا جو ہونقوں کی طرح ان دونوں کی گفتگو سن رہا تھا.
تم نے کس کا مال کھایا ہے غضنفر. جلال شاہ نے پوچھا
وہ …….. غضنی ہکلانے لگا تو لمبا تڑنگا بولا. اس نے بھتیجی کی جائیداد بیچ کھائی ہے. پراپرٹی کا کام کرتا ہے. سالا حرام خور. یہاں سے آگے گیا تو اس کی ہڈیوں کا سرمہ بنا دوں گا. اچانک وہ لمبا تڑنگا کھڑا ہوا تو اس کا سر آسمان کو چھونے لگا. یہ جہنم کا ایندھن بنے گا. یہ …….. یہ ……. یہ اگر نہ سدھرا تو میں اس کی آنتیں نکال کر جی ٹی روڈ پر پھیلا دوں گا. ٹرک کے نیچے ……
تم جاؤ جلال شاہ. اس کو میرے پاس چھوڑ جاؤ.
جلال شاہ نے ڈرے ہوئے غضنفر کو تسلی دی کہ یہ شخص اسے کچھ نہیں کہے گا. اگر انہیں غضنفر کا یہ گھناؤنا فعل معلوم ہوتا تو وہ اسے کبھی بھی اس مقام تک نہ لاتے مگر اب وہ یہیں کھڑا رہے تاکہ وہ آگے جاکر اشتخ شدوس اور دیگر جنات کا معاملہ مستقلاً حل کر سکیں.
مرتا کیا نہ کرتا. غضنفر وہیں لمبے تڑنگے کے پاس رہا اور جلال شاہ اس درخت سے آگے نکل گئے. بہت دیر بعد جب وہ لوٹے تو ان کے ہاتھ میں ایک کھجور, تین کتابیں اور ایک نومولود کی کفن میں لپٹی نعش تھی. اس دوران غضنفر کا رنگ پیلا پڑ چکا تھا اور وہ زمین پر چت لیٹا ہوا تھا.
اٹھو غضنفر, واپس چلنا ہے. جلال شاہ بولے
غضنفر بمشکل اپنے قدموں پر کھڑا ہوا اور جلال شاہ کے ساتھ واپس چل پڑا.
اب یہ دونوں برگد کے پیڑ تلے دوبارہ کھڑے تھے.
غضنفر …… یہ نعش لے جاؤ اور ساتھ قبرستان میں سپرد خاک کر دو. یہ نعش مزمل اعظم کے پہلے بچے کی ہے جسے اس نے کامل جادوگر بننے کے لیے قتل کیا تھا. اس کا جنازہ پڑھایا جا چکا ہے. اسے دفنا کر دعا بھی کرنا. پھر واپس اسی گھر پہنچو, تم سے ضروری بات کرنی ہے.
غضنفر نعش لے کر ملحقہ قبرستان چلا گیا جبکہ جلال شاہ نے خیام کے سرہانے بیٹھ کر ہاتھ میں پکڑی تینوں کتابوں کو آگ لگا دی. یہ کتابیں کالے جادو سے متعلق تھیں اور مزمل اعظم کی ملکیت تھیں. اس نقصان دہ علم کا ختم ہونا ضروری تھا.
خیام اب ہوش میں آ چکا تھا جسے جلال شاہ نے پانی پلایا اور غضنفر کے انتظار کا بتایا.
***********************
خضر کی موت بالکنی سے گرنے پر ہوئی جس میں کسی جن کا ہاتھ نہیں تھا. لیکن سزا کے طور پر اشتخ شدوس کی بیوی زلزلالہ کو تمبورا آتش فشاں میں ڈالا جا چکا ہے. غضنفر کی واپسی پر جلال شاہ نے دونوں کو تفصیل بتانی شروع کی.
میں اور غضنفر جس جہت میں داخل ہوئے تھے وہ اسی دنیا میں جنات کی پنچائیت ہے جہاں تمام جنات کو بلا کر مقدمے کی سماعت ہوئی. غضنفر کا بچہ زلزلالہ نے ضائع کیا. یہ الزام بھی ثابت ہونے پر اس خبیث بدروح کو تمبورا بھیج دیا گیا ہے. لیکن غضنفر کو اپنے اس عظیم گناہ پر توبہ کرنے کی ضرورت ہے جس کا ارتکاب اس نے اپنی بھتیجی کی جائیداد ضبط کرتے ہوئے کیا. توبہ کا معنی ہے پلٹنا اور رجوع کرنا.
غضنفر ….. توبہ کا مطلب زبانی معافی نہیں بلکہ گناہ کا ازالہ ہے اور تم نے جس آگ میں ہاتھ ڈالا ہے, جلنے سے پہلے باہر نکال دو. اپنی بھتیجی کی پرورش کرو اور اس کی رقم اس کے حوالے کرو اس وقت جب وہ بالغ ہو جائے ورنہ اس لم ڈھینگ کی بات ذہن نشین کر لو جو اس نے تم سے صحرا میں کی تھی.
خیام ……. یہ گھر تم سے پہلے ان حشرات کا بھی ہے جو یہاں لاکھوں برس سے مقیم ہیں. تم سے پہلے اس گھر پر ان درختوں کا بھی حق ہے جو یہاں دہائیوں سے ایستادہ ہیں. تم نے یہاں گھومنے والے سانپ کو جان سے مار دیا جو یقیناً خوف کے باعث تمہارا فطری ردعمل تھا. تمہارے اس عمل کی پکڑ اس لیے نہیں کی گئی کیونکہ یہ قتل سہواً کیا گیا. اشتخ شدوس اور تمام جنات کو قلعہ ڈوور بھیج دیا گیا ہے اور وہ اب اس گھر یا کسی انسان کے بدن میں نہیں ہیں.
خیام تم اور تمہاری بیوی نمازوں میں کوتاہی برتتے ہو. تم خاص طور پر طہارت کا خیال نہیں رکھتے. یاد رکھو طہارت ایمان کا نصف ہے اور ایک مسلمان گندگی کو پسند نہیں کر سکتا. الطہور شطر الایمان اور النظافۃ من الایمان.
غضنفر یہ کھجور لو. اسے آدھا تم کھاؤ اور آدھا اپنی بیوی کو کھلاؤ. اللہ رسول کی مدد شامل حال رہے. ان شاءاللہ اولاد عطا ہو گی مگر توبہ کے بعد.
ماہین کو اٹھا کر لاؤ تاکہ میں اپنی بیٹی کے سر پر ہاتھ پھیروں. غضنفر ماہین کو اٹھا لایا جو جلال شاہ کو خاموشی سے دیکھ رہی تھی.
جلال شاہ نے ماہین کے چہرے اور سر پر ہاتھ پھیرا اور اس کے ماتھے پر پیار کیا. ان شاءاللہ یہ بیٹی ماں باپ کا اقبال بلند کرے گی. ان شاءاللہ یہ بیٹی گزرے واقعات کے سحر سے آزاد ہو گی. ان شاءاللہ یہ بیٹی فصیح اللسان ہو گی.
خیام ……. جلال شاہ مخاطب ہوئے. کل گھر والوں کو بلا خوف و خطر یہاں لے آؤ مگر میری باتوں پر عمل ضرور کرنا. کل خضر کا جنازہ پڑھوا کر اسے قریبی قبرستان میں دفن کرنا اور اس کے گھر والوں کو اس کی وفات کی وجہ بتانا. وہ لوگ شاید تم پر اس کے قتل کا مقدمہ درج کریں لیکن تم اس مقدمے سے باعزت بری ہو جاؤ گے. خضر کی بیوہ کو اپنی بہن بنا کر اس کے بچوں کی کفالت کرنا. کوشش کرنا کہ اس کا کسی اچھی جگہ بیاہ ہو جائے.
خیام ….. والدین اگر کمزور ہوں, بیمار ہوں, پھر بھی گھروں میں برکت کا باعث ہوتے ہیں. ان کا وجود گھروں پر نور برسنے کا سبب بنتا ہے. اپنے ماں باپ کو خود سے الگ مت کرنا. انہیں اپنے ساتھ رکھنا اور ان کی خدمت کرنا. والدین کی دعا ہر آفت کا راستہ روکتی ہے. والدین کی دعا بچوں پر اللہ کی رحمت برساتی ہے. والدین کی قدر کرو خیام. ان کا کمزور وجود اللہ کے ہاں بڑی طاقت رکھتا ہے.
فجر کی اذان ہو رہی تھی. ماہین جلال شاہ کی باہوں میں سو چکی تھی. اسے بستر پر لٹا کر خیام اور غضنفر نے وضو کیا. منان بھی اس دوران گھر کے اندر آ چکا تھا. تینوں نے جلال شاہ کی امامت میں فجر کی نماز ادا کی.
شاہ جی آپ رک جائیں اور میرے گھر والوں اور صائمہ سے بھی مل لیں. خیام بولا
خیام …… میں کسی اور سے نہیں ملوں گا, واپس جاؤں گا. لیکن جاتے ہوئے تمہیں یہ بات ضرور بتا دوں کہ میں غضنفر کو کیوں مل گیا حالانکہ مجھے ڈھونڈنا آسان کام نہیں ہے ……. وہ عورت, جو تمہیں کراچی آتے وقت ریلوے سٹیشن پر ملی تھی خیام …. وہ عورت جسے تم نے پانچ ہزار روپے دئیے تھے.
خیام سوچنے لگا …… جی جی یاد آیا, وہ عورت جس کی باہوں میں ایک بچہ تھا.
ہاں, وہ عورت …… وہ بہت گنہگار تھی خیام. اس کے گناہ پہاڑوں سے بلند تھے. مگر وہ توبہ کر چکی تھی. سچی توبہ. وہ جسم فروش تھی مگر یہ گناہ ترک کر کے فاقوں تک پہنچ چکی تھی. تم نے اسے پانچ ہزار روپے دئیے تھے غیر ارادی طور پر ….. اس کی باہوں میں جو بچہ تم نے دیکھا تھا وہ مر چکا تھا. وہ عورت تمہارے دئیے پیسے کو مٹھی میں دبا کر روئی تھی. اس نے تمہاری دی ہوئی رقم سے بچے کے کفن دفن کا بندوبست کیا تھا. وہ عورت مر چکی ہے خیام. میں اس کی اس دعا کا اجر ہوں جو اس نے تمہاری دی رقم لیتے وقت تمہیں دی تھی. خیام ….. معلوم ہے اس نے تمہیں کیا دعا دی تھی? جلال شاہ نے خیام سے پوچھا
نہیں مرشد ..,… نہیں معلوم. خیام کے عارض اب آنسوؤں سے تر ہو چکے تھے.
جلال شاہ نے خیام کے کاندھے پر ہاتھ رکھ کر کہا. اس نے تمہیں دعا دی تھی خیام ……..
"اللہ تیری مشکلیں آسان کرے”
(ختم شد)
بشریٰ علی میمن