رات کو اکیلے روم میں سوتی تھی پوری رات ہل چل محسوس ہوتی تھی ٹھوڑے ھی دن گزرے تو میرے لئے رشتا آیا لڑکا زیادہ پڑھا لکھا نہیں تھا پر پیسہ بہت تھا اس کا نام وقار تھا میرا دل رشتے سے تنگ تھا والدین کہ اسرار پر ہو گیا، شادی کی تاریخ بھی پکی ہو گئی 3 مہینوں کہ بعد شادی تھی اس 3 مہینوں میں مجھے بہت تنگ کیا بار بار خوابوں میں شادی کی معنہ کی گئی جیسے ھی مائیوں میں بیٹھی اصل حرکتیں شروع ھو گئی، میرے کپڑے کو سوراخ کرتے جیسے کسی نے کاٹا ھو یا جلایہ ھو راتوں کی نیندیں حرام ھوگی ایک منٹ بھی نہیں سو سکتی تھی میرے جسم کو اکھڑا رکھا تھا ،
شادی کےدن وقار کی لڑائی ھو گئی کسی رشتیدار کہ ساتھ اس کہ بعد پھر امی باتھ روم گئی پاؤں پھسلنے سے امی کا بازو ٹوٹ گیا ،
نکاح کہ بعد روخستی نہیں ہوئی کیونکہ وقار کا شھر دور تھا سب رشتیداروں نے کہا صبح چلے جانا ابھی سب ٹھک گئے ہیں،
وقار میرے پاس آیا باتیں کر رہا تھا مجھے بچپن سے ہی چیڑ ھوتی تھی اگر کوئی بھی آواز سے گیس نیکالے وقار سے بار بار گیس نکل رھی تھی ان کو پتہ تھا کہ میں چھڑتی ہوں گیس سے، مجھے نفرت ھونے لگی وقار سے بس کچھ بول نہیں سکتی تھی وقار کو, وقار حد سے بڑھ رھا تھا اس نے میرے کپڑے پورے اتارے اور خد سکتے میں پڑ گیا ایک دم موم بن گیا نہ ھل رھا تھا نہ جول رھا تھا،
ایک دم کوئی بلیک شیڈو آیا اور مجھے پکڑ لیا مسلسل 4 گھنٹے تک میری آبرو نیلام کرتے رھے کوئی کچھ بھی نہ کر سکا میری آواز وقار تک نہیں جا رھی تھی روم سے باہر کیسے جاتی، ھار کہ خود کو چھوڑ دیا اگر چلاتی تو چماٹیں کھاتی میں مجبور کیا کرتی ، صبح ھوئی وقار بھول گیا تھا کہ کیا ھوا تھا، وقار کہ گھر جانے کی تیاری ھو گی اور ھم کراچی کورنگی میں آگئے وقار کہ رشتیداروں سے ملاقات ہوئی اور رات ھو گئی اب وقار میرے پاس آیا پھر سے گیس نکالنا شروع ھو گئی مجھے بہت نفرت ھوئی، وقار میرے اوپر گر گیا اور بیحوش ھو گیا پھر سے وھی حال ھو گیا وہ اپنی مرضی سے جاتے تھے،
صبح ھوتی وقار سب بھول جاتا اب میری کیفیت اسی ھو گئی تھی کہ کسی کو کیا بتاتی روم سے باہر نہیں نکلتی کسی سے بات نہیں کرتی یہ سلسلہ 3 مہینوں تک چلا اب میں سب کی نظریں میں گر گئی تھی کوئی عزت نہیں کرتا تھا۔