(جن کا تذکرہ قرآن مجید میں آیا ہے)
حضرت نوح علیہ السلام جو بت پرستی کے خلاف وعظ فرمایا کرتے تھے تو ان کی قوم ان کے خلاف ہر کوچہ و بازار میں چرچا کرتی پھرتی تھی اور حضرت نوح علیہ السلام کو طرح طرح کی ایذائیں دیا کرتی تھی۔ چنانچہ قرآن مجید کا بیان ہے کہ:وَ قَالُوۡا لَا تَذَرُنَّ اٰلِہَتَکُمْ وَ لَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَّ لَا سُوَاعًا ۬ۙ وَّ لَا یَغُوۡثَ وَ یَعُوۡقَ وَ نَسْرًا ﴿ۚ23﴾وَ قَدْ اَضَلُّوۡا کَثِیۡرًا ۬ۚ
ترجمہ :۔اور بولے ہرگز نہ چھوڑنا اپنے خداؤں کو اور ہرگز نہ چھوڑنا وَدّ اور سواع اور یغوث اور یعوق اور نسر کو اور بے شک انہوں نے بہتوں کو بہکایا۔(پ29،نوح:23،24)
حضرت نوح علیہ السلام کی قوم بت پرست ہو گئی تھی۔ اور ان لوگوں کے پانچ بت بہت مشہور تھے جن کی پوجا کرنے پر پوری قوم نہایت ہی اصرار کے ساتھ کمربستہ تھی اور ان پانچوں بتوں کے نام یہ تھے۔(۱) ودّ (۲) سُواع (۳) یغُوث (۴) یَعُوق (۵) نسر جن کا تذکرہ اوپر آیت میں بھی موجود ہے۔
یہ پانچوں بت کون تھے؟ ان کے بارے میں حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا بیان ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کے یہ پانچوں فرزند تھے جو نہایت ہی دین دار و عبادت گزار تھے اور لوگ ان پانچوں کے بہت ہی محب و معتقد تھے۔ جب ان پانچوں کی وفات ہو گئی تو لوگوں کو بڑا رنج و صدمہ ہوا تو شیطان نے ان لوگوں کی تعزیت کرتے ہوئے یوں تسلی دی کہ تم لوگ ان پانچوں صالحین کا مجسمہ بنا کر رکھ لو اور ان کو دیکھ دیکھ کر اپنے دلوں کو تسکین دیتے رہو۔ چنانچہ پیتل اور سیسے کے مجسمے بنا بنا کر ان لوگوں نے اپنی اپنی عبادت گاہوں میں رکھ لئے۔ کچھ دنوں تک تو لوگ ان مجسموں کی زیارت کرتے رہے پھر لوگ ان بتوں کی عبادت کرنے لگے اور خدا پرستی چھوڑ کر بت پرستی کرنے لگے۔
(تفسیر صاوی، ج۶، ص۲۲۴۵،پ۲۹، نوح:۲۳)
حضرت نوح علیہ السلام ساڑھے نو سو برس تک ان لوگوں کو وعظ سنا سنا کر اس بت پرستی سے منع فرماتے رہے۔ بالآخر طوفان میں غرق ہو کر سب ہلاک ہو گئے۔ مگر شیطان اپنی اس چال سے باز نہیں آیا اور ہر دور میں اپنے وسوسوں کے جادو سے لوگوں کو اس طور پر بت پرستی سکھاتا رہا کہ لوگ اپنے صالحین کی تصویروں اور مجسمے بنا کر پہلے تو کچھ دنوں تک ان کی زیارت کرتے رہے اور ان کے دیدار سے اپنا دل بہلاتے رہے۔ پھر رفتہ رفتہ ان تصویروں اور مجسموں کی عبادت کرنے لگے۔ اس طرح شرک و بت پرستی کی لعنت میں د نیا گرفتار ہو گئی اور خدا پرستی اور توحید خالص کا چراغ بجھنے لگا جس کو روشن کرنے کے لئے انبیاء سابقین یکے بعد دیگرے برابر مبعوث ہوتے رہے۔ اسی لئے ہماری شریعت میں نبی اکرم ﷺ نے جاندار کی تصاویر بنانے سے ہی منع فرما دیا۔ اور حدیث کے مطابق جس گھر میں تصویر یا کتا یا جنب ہو اس گھر میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے۔