آبی چکر: (water cycle)
(قران آبی چکر کے بارے میں کیا کہتا ہے)
"سورج کی روشنی ہماری زمین پر موجود پانی کو گرم کرتی ہے اور پانی بخارات(water vapour) میں بدل جاتا ہے ,گرم ہونے کی وجہ سے بخارات اوپر اٹھنے لگتی ہے جو اونچائی پر جانے کے بعد ٹھنڈی ہو کر چھوٹی چھوٹی بوندوں میں بدل جاتی ہے ,پھر یہ بوندیںں ملکر ایک بادل بناتی ہیں اسے condesation کہتے ہیں,بوندے بھاری ہوکر زمین پر بارش کی فارم میں برس جاتی ہیں,جسے precipitation کہتے ہیں-
چشموں،ندی نالوں اور دریاؤں کے ذریعے یہی پانی دوبارہ سمندر میں چلا جاتا ہے۔کچھ پانی زمین کی تہہ میں جذب ہوجاتا ہے۔اسی طرح کرۂ ارض پر پانی کی مقدار یکساں رہتی ہے۔یہ عمل مسلسل اسی طرح ہو رہا ہے جسی "آبی چکر” کہتے ہیں!(تصویر”01)
اسکی مکمل تفسیل ‘ناسا” کی ویب سائٹ پر پڑھ سکتے ہیں-👇👇
https://gpm.nasa.gov/education/water-cycle
اب زرا قران کی ان آیات پر نظر ڈالیں:
1-)سورہ الروم:24
آسمان سے پانی برساتا ہے، پھر اس کے ذریعہ سے زمین کو اس کی موت کے بعد زندگی بخشتا ہے یقیناً اِس میں بہت سی نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں
2-)سورۃ المؤمنون:18
اور آسمان سے ہم نے ٹھیک حساب کے مطابق ایک خاص مقدار میں پانی اتارا اور اس کو زمین میں ٹھیرا دیا ہم اُسے جس طرح چاہیں غائب کر سکتے ہیں,
3-)سورۃ الحجر:22
بار آور ہواؤں کو ہم ہی بھیجتے ہیں، پھر آسمان سے پانی برساتے ہیں، اور اُس پانی سے تمہیں سیراب کرتے ہیں-
بار آور سے مراد یہ ہے کہ ہوا، بادلوں کو ایک دوسرے کے قریب دھکیلتی ہے جس کی وجہ سے ان پر تکثیف (Condensation) کا عمل بڑھتا ہے جس کا نتیجہ بجلی چمکنے اور بارش ہونے کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔ کچھ اسی طرح کی تو ضیحات، قرآن پاک کی دیگر آیات مبارک میں بھی موجود ہیں:
4-))سورۃ النور:44
کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ بادل کو آہستہ آہستہ چلاتا ہے، پھر اس کے ٹکڑوں کو باہم جوڑتا ہے، پھر اسے سمیٹ کر ایک کثیف ابر بنا دیتا ہے، پھر تم دیکھتے ہو کہ اس کے خول میں سے بارش کے قطرے ٹپکتے چلے آتے ہیں اور وہ آسمان سے، اُن پہاڑوں کی بدولت جو اس میں بلند ہیں، اولے برساتا ہے، پھر جسے چاہتا ہے ان کا نقصان پہنچاتا ہے اور جسے چاہتا ہے ان سے بچا لیتا ہے اُس کی بجلی کی چمک نگاہوں کو خیرہ کیے دیتی ہے
اس مکمل تفسیل کو دیکھ کر کوئی با آسانی سمجھ سکتا یے کہ قرآن کی آیات میں بہت واضح طور پر "آبی چکر "(Water Cycle) کی طرف اشارہ کیا گیا ہے-جو 1440 سال پہلے ایک عام انسان کے لئے جان لینا نا ممکن ہے-
ایک علم والا انسان جب اس طرح کائنات اور قران کی آیات میں غورو فکر کرتا ہے تو سائنس اور قرآن کے بیچ ایک ایسا پل بن جاتا ہے جس سے ہوتا ہوا ایک لا مذہب,با مذہب بن سکتا ہے-
❤(محمد,24:47)
بھلا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے یا (ان کے) دلوں پر قفل لگ رہے ہیں
❤(سورۃ الجاثية,45:05)
نیز رات اور دن کے ادل بدل کر آنے میں ، اور جو اللہ نے آسمان سے رزق نازل فرمایا۔ پھر اس زمین کو مرنے کے بعد زندہ کردیا، اور ہواؤں کی گردش میں ان لوگوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں جو عقل سے کام لیتے ہیں