بھیانک موسم سرما۔۔۔۔
1947 کا موسم سرما یورپ اور شمالی امریکہ سب بےانتیا سرد اور مشکل موسم سرما تھا ۔
تاہم اس کے اثرات کینیڈا کے شہر سنیگ Snag میں سب سے خوفناک تھے ۔
فروری 1947 ۔۔۔ سنیگ میں درجہ حرارت منفی 58 ڈگری تک جا پہنچا ۔ علاقے کا چپہ چپہ برف کی دبیز تہوں تلے دبتا جارہا تھا۔
ہوا اس حد تک یخ بستہ تھی کہ اگر کوئی شخص کسی کھلے مقام پر سانس بھی لیتا تو اس کا سانس ، نکلتے ہی جم کر سفید پاوڈر کی صورت میں گرنے لگتا۔
نزدیکی دریا کا پانی پہلے جم گیا اور مزید گرتے درجہ حرارت کے ساتھ برف اس قدر سخت ہوتی چلی گئی کہ بار بار تڑخ جاتی اور برف کے تڑخنے سے گولی داغنے جیسی بلند آوازیں پیدا ہو جاتیں۔
اتنا ہی نہیں۔۔۔۔اس سال اس بات کا انکشاف ہوا کہ شدید سرد موسم میں آواز دور تک سفر کرتی ہے ۔
1947 کے آس بھیانک موسم سرما میں فی الحقیقت سنیگ کے رہائشیوں نے 6 کلومیٹر ۔۔۔۔ بالکل۔۔۔۔ 6 کلومیٹر دور گفتگو کرتے لوگوں کی آوازوں کو سنا اور ایسا بےشمار مرتبہ ہر مقام پر ہوا۔
گھر سے نکلنے کے بعد اگر کوئی اپنی انگلی بھی لباس سے نکالتا تو 3 منٹ کے اندر اندر فاسٹ بائیٹ کا شکار ہو جاتا۔
1947 کے موسم سرما کو یورپ و شمالی امریکہ میں بیسویں صدی کا سب سے خوفناک موسم سرما قرار دیا گیا۔