قدیم وقت میں ایسا مانا جاتا تھا کہ کائنات ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہیگی لیکن جدید سائنس نے ہمیں بتایا
ہماری کائنات کا ایک اغاز اور ایک خاتمہ ہے,اس بات کی تحقیق میں سائنسدانوں کو بہت وقت لگا لیکن قران نے کائنات کے اس پورے system کو ایک ایت میں بیان کر دیا ___!
اللہ نے زمین اور آسمانوں کو اور اُن ساری چیزوں کو جو اُن کے درمیان ہیں برحق اور ایک مقرّر مدت ہی کے لیے پیدا کیا ہے(الروم:08)
جھٹکا>اس ایت کو دیکھ کر الحادی مخلوق کو سانس لینے میں پریشانی ہو سکتی ہے,اس لئے مکمل تحریر نا ہی پڑھیں تو بہتر ہے->
ایت میں کائنات کا مختصر تعرف کروانے کے ساتھ قران نے اسکے ایک ایک مرحلے کو الگ الگ اتنے واضح الفاظ میں بیان کیا ہے کہ ایک عام انسان بھی اسے پڑھ کر ایات کا مقصد سمجھ سکتا ہے-
~بگ بینگ-کائنات کا عظیم فیلاؤ-بگ کرنچ~
Step-1)بگ بینگ(BIG BANG)
13.8 بلین سال پہلے بگ بینگ سے ہماری کائنات وجود میں ائی,اس نظریے کے مطابق کائنات کے وجود میں آنے سے پہلے تمام مادہ ایک سوئی کے ہزارویں حصّے کے برابر نہایت خفیف جگہ میں قید تھا۔
اب زرا قران کی ایت ہر نظر ڈالیں:
یہ سب آسمان اور زمین باہم ملے ہوئے تھے، پھر ہم نے اِنہیں جدا کیا،(البیاء:30)
Step-2) کائنات کا فیلاؤ(Expanding Universe)
1925ء میں امریکی ماہر طبیعیات ایڈون ہبل (Edwin Hubble) نے اس امر کا مشاہداتی ثبوت فراہم کیا کہ تمام کہکشائیں ایک دوسرے سے دور ہٹ رہی ہیں جس کا مطلب یہ ہو کہ کائنات پھیل رہی ہے :
ابزرا قران کی ایت پر نظر ڈالیں:
ہم نے اپنی قوت سے آسمان کو تخلیق کیا ،ہم اسے مسلسل پھیلاتے جا رہے ہیں (الذریت:47)
Step-3) بگ کرنچ(big crunch)
کائنات کے اختتام کے حوالے سے نظریہ یہ ہے کہ کائنات ہمیشہ پھیلکتی جائے حگی اور ایک وقت ایسا ائگا کہ کائنات کا پھیلاو ایک خاص وقت میں رک جائے گا اور پھر ہر کہکشاں گریویٹی کی وجہ سے ایک نقطہ کی طرف واپس آئے گی اور کائنات کا سارا مادہ باہم اکھٹا ہو کر ایک نقطے میں سمٹ جائے گا جس کو بگ کرنچ (Big Crunch)کہتے ہیں:
اب زرا قران کی ایت پر نظر ڈالیں:
جس دن جبکہ آسمان کو ہم یوں لپیٹ کر رکھ دیں گے جیسے طومار میں اوراق لپیٹ دیے جاتے ہیں جس طرح پہلے ہم نے تخلیق کی ابتدا کی تھی اُسی طرح ہم پھر اُس کا اعادہ کریں گے یہ ایک وعدہ ہے ہمارے ذمے، اور یہ کام ہمیں بہرحال کرنا ہے(المبیاء:104)
اور چاند سورج ملا کر ایک کر دیے جائیں گے(القیامۃ:09)
اتنی تفصیل کے بعد ایک بات واضح ہو جاتی ہے کہ جو لوگ کائنات میں غورو فکر کرنے کے ساتھ اللہ کی ایتوں میں بھی غورو فکر کرتے ہیں انکے لئے اللہ کہ ڈھیروں نشانیاں ہیں-
(محمد,24:47)
بھلا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے یا (ان کے) دلوں پر قفل لگ رہے ہیں-
چودہ سو سال پہلے مکہ اور مدینہ کی کچی گلیوں میں کونسی فلکیاتی لیبارٹریاں نصب تھیں ۔جہاں اس مقدس کتاب کو لکھا جاتا رہا ۔اس کتاب کے قاری کئی کئی روز مسجد نبوی میں فاقوں کی حالت میں نماز پڑھا کرتے تھے قرآن کی ہزاروں آیات سائنس کی تھیوریوں پر مہر صداقت لگاتی ہیں-لیکن نہیں یہ تو محض ایک اتفاق ہے یا شائد خود با خود ہو گیا ہو؟؟؟
نہیں نہیں یہ بلکہ تو کاپی شدہ ہے,یہ بہانے کب تک ملحدین بنائیں گے؟؟؟
نوٹ>قران میں ہماری کائنات کے اختمام کا ذکر ہے ,اور کچھ حد تک بگ کرنچ بھی یہی نظریہ پیش کرتی ہے,یہاں بگ کرنچ کو مکمل طور پر قران سے ثابت نہی کیا گیا ہے :
(غافر,40:81)
اللہ اپنی یہ نشانیاں تمہیں دکھا رہا ہے، آخر تم اُس کی کن کن نشانیوں کا انکار کرو گے-
(الجاثية,45:13)
اور جو کچھ آسمانوں میں ہے یا زمین میں۔ سب کچھ ہی اس نے تمہارے لئے کام پر لگا رکھا ہے۔ غور و فکر کرنے والے لوگوں کے لئے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں