یہ تصویر دیکھ کر آپ کو شاید لگے کہ یہ دھوکہ ہے یا یہ کسی تصویر نگار کی کاریگری ہے مگر یہ حقیقت میں جمے ہوۓ برف کے ببل ہیں جو ایک حقیقی جھیل کی جمی ہوی سطح کے نیچے موجود ہیں اس خوبصورتی کی خاص وجہ ہے یہ ہے کہ یہ ببل میتھین کی وجہ سے بنے
جنوبی ساٸبیریا(روس) میں( منگولیہ کے شمالی باڈر کے قریب) یہ بہت سارے ریکارڈ کو توڑنے والی جھیل موجود ہے جی ہاں اس جھیل کے بہت سارے ریکارڈ ہیں جیسا کہ دنیا کی سب سے گہری اور زیادہ کلیر شفاف جھیل ہونے کا اعزاز اس کے پاس ہے اور دنیا کےسب سے بڑا تازہ/ فریش پانی کا ذخيرہ(حجم کے لحاظ سے ) بھی یہی جھیل ہے اور اس میں نایاب قسم کی آبی مخلوق بھی موجود ہیں اس جھیل کو ساٸبیریا کا موتی بھی کہا جاتا ہے یہ جھیل یونیسکو ورڈ ہیریٹیج UNESCOمیں بھی شامل ہے
اس جھیل کی اوسط گہرائی 750 میٹر ہے اور اس کی سب سے نیچلی سطح 1700 میٹر گہری ہے اور اس میں دنیا کا تقریباً 20 فیصد تازہ پانی کا ذخيرہ موجود ہے
گرمیوں میں اس کی سطح سے آپ 40 میٹر گہرائی میں دیکھ سکتے ہیں جس کی وجہ اس کی برف کی شفافیت ،ملے ہوۓ منرل ، اور پلینکٹن جو کہ اس سے خوراک حاصل کرتے ہیں کی کمی ہے اور اس وجہ سے یہ شفاف ترین جھیل ہے
آبی مخلوقات
اس جھیل میں تقریباً 2000 قسم کی آبی مخلوق پودے اور جانور موجود ہیں جن میں دوتہاٸ تو دنیا بھر میں پاۓ جاتے ہیں اور ایک تہائی صرف اسی جھیل میں پاٸ جاتی ہے جیساکہ نرپاNerpa ایک سییل seal ہے جو کہ صرف بیکال جھیل میں پاٸ جاتی ہے جس کو بیکال سییل بھی کہا جاتا ہے اور ان کی تعداد تقریباً 60 ہزار کے قریب ہے اس کے علاوہ بیکال اومل اور آٸل مچھلی بھی شامل ہیں
اس کے اندر متھین کے ناقابل یقین ذخائر موجود ہیں اور ہمیں معلوم ہے کہ میتھین گرین ہاٶس ایفیکٹ کی وجہ بھی بنتی ہے اور اس طرح کے ذخائر سے میتھین کا نکل جانا آب وہوا میں تبدیليوں کا باعث بنے گا اور یہ متھین جھیل کی سطح کے نیچے ٹھوس تہہ کی بجائے ببل کی شکل میں موجود ہے
بیکال جھیل کے بارے میں یہ تصور کیا جاتا ہے کہ یہ کسی جیوگرافک عوامل کے ذریعے وجود میں آٸ اور محقیقین کے مطابق پرمافروسٹ کاربن، ماٸکروب کی وجہ سے ،گرین ہاٶس گیس جیسا کہ میتھین بناتی ہے پرمافروسٹ سے مراد زیر سطح منجمند زمین ہے اور آرٹک / شمال کی طرف زیادہ تر کاربن جمی ہوٸ مٹی میں موجود ہے جو کہ ان سب کا باعث بنتی ہے اکثر علاقوں میں پرمافروسٹ زمین کی تہہ تقریباً 80 میٹر تک موٹی ہے
یقیناً قدرت کے کمال نظارے قابل دید ہوتے ہیں جن میں ایک یہ جھیل بھی ہے مگر بڑھتی ہوٸ آلودگی اور اور آس پاس کی فیکٹری سے نکلنے والی گیس سے یہ جھیل اور اس میں موجود آبی مخلوق خطرے میں ہے