"ایک حوصلہ افزاء مضمون”
ہم کیوں قبرکی نعمتوں کےبارےمیں بات نہی کرتے،کیوں نہ کوئی ہم سےیہ
کہتےکہ سب سے بہترین دن وہ ہوگاجب ہم اپنےرب سے ملیں گے۔ہمیں یہ کیوں نہی بتایاجاتاکہ جب ہم اس دنیاسےکوچ کریں گےتوہم ارحم الراحمین کےدونوں ہاتھ میں ہوں گے،وہ رحمان جوماں سے بھی زیادہ مہربان ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےایک جانور کودیکھاجواپناپاوں اپنےبچےپررکھنےسے بچارہی تھی،توآپ نےصحابہ سےفرمایا”بےشک ہمارارب ہم پراس ماں سےبھی زیادہ مہربان ہے”
کیوں ہمیشہ عذاب قبرکی باتیں ہورہی ہیں،کیوں موت سے ہمیں نفرت دلائی جارہی ہےاوراس سےڈرایاجارہاہے،یہاں تک کہ ہمیں پختہ یقین ہوگیاکہ ہمارارب ہمیں مرتےہی ایساعذاب دےگاجس کاتصوربھی نہی کیاجاسکتا۔
ہم کیوں اس بات پرمصرہیں کہ ہمارارب ہمیں صرف عذاب ہی دےگا،ہم یہ کیوں نہی سوچتےکہ ہمارارب ہم پررحم کرےگا۔
ہم یہ بات کیوں نہی کہتے کہ جب قبرمیں مومن صالح سےمنکرنکیرکی سوال جواب ہوجائےتوہمارارب کہےگا”میرےبندےنےسچ کہا،اس کےلئےجنت کابچھونابچھاو،اس کوجنت کےکپڑے پہناواورجنت کی طرف سےاس کےلئےدروازہ کھول دواوراس کوعزت کے ساتھ رکھو۔پھروہ اپنامقام جنت میں دیکھےگاتواللہ سےگڑگڑاکردعاکرےگا:پروردگارقیامت برپاکرتاکہ میں اطمینان کےساتھ جنت چلاجاوں۔(احمد،ابوداوود)
ہم یہ بات کیوں نہی بتاتے کہ ہماراعمل صالح ہم سےالگ نہ ہوگااورقبرمیں ہمارامونس اورغمخوارہوگا۔
جب کوئی نیک آدمی وفات پاجاتاہےتواس کےتمام رشتہ دارجودنیاسےچلےگئےہوں گے،ان کی طرف دوڑیں گےاورسلام کریں گے۔اس ملاقات کےبارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاکہ "یہ ملاقات اس سے کہیں زیادہ خوشی کی ہوگی جب تم دنیامیں اپنےکسی عزیزسےطویل جدائی کےبعد ملتے ہو۔اوروہ اس سےدنیاکےلوگوں کے بارےمیں پوچھیں گے۔ان میں سےایک کہےگااس کوآرام کرنےدویہ دنیاکےغموں سےآیاہے۔(صحیح الترغیب لالبانی)
موت دنیاکےغموں اورتکلیفوں سے راحت کاذریعہ ہے۔صالحین کی موت درحقیقت ان کےلئے راحت ہے۔اس لئے ہمیں دعاء سکھائی گئی ہے ۔۔اللھم اجعل الموت راحة لنا من كل الشر..اے اللہ موت کوہمارےلئےتمام شروں سےراحت کاذریعہ بنادے۔
ہم لوگوں کویہ کیوں نہی بتاتے کہ موت زندگی کادوام ہےاوریہ حقیقی زندگی اورہمیشہ کی نعمتوں کادروازہ ہے۔
ہم یہ حقیقت کیوں چھپاتے ہیں کہ روح جسم میں قیدی ہےاوروہ موت کےذریعےاس جیل سےآزاد ہوجاتی ہےاورعالم برزخ کی خوبصورت زندگی میں جہاں مکان وزمان کی کوئی قید نہی ہے،رہناشروع کرتی ہے۔
ہم کیوں موت کورشتہ داروں سےجدائی،غم اوراندوہ کےطورپرپیش کرتے ہیں،کیوں نہ ہم یہ سوچھتےکہ یہ اپنے آباواجداد،احباب اورنیک لوگوں سےملاقات کاذریعہ ہے۔
قبرسانپ کامنہ نہی ہےکہ آدمی اس میں جائگااورسانپ اس کوچباتارہےگابلکہ وہ توحسیناوں کاعروس ہےجوہمارےانتظارمیں ہے۔
اللہ سےنیک امیدرکھواوراپنےاوپرخوف طاری مت کرو ۔
ہم مسلمان ہیں،کافرنہی ہیں اسلئےہم اللہ کی رحمت سے دورنہی پھینک دئےگئےہیں۔
اللہ نے ہمیں عذاب کے خاطرپیدانہی کیاہے۔اللہ نےہمیں بتایاہےکہ وہ ہم سے کیاچاہتاہےاورکیانہی چاہتااورہم اچھی طرح جانتےہیں کہ اللہ کی رضاکےکام کون سے ہیں اورناراضگی کےکون سےہیں اورہم دنیا میں آزادہیں جوچاہے کریں۔
"اللھم اجعل خیراعمالناخواتیمھاوخیر اعمارنااواخرھاوخیرایامنایوم ان نلقاک”
اےاللہ ہمارےاعمال کاخاتمہ بالخیرکریں،ہماری آخری عمرکوبہترین بنادیں اورسب سے بہترین دن وہ جس دن آپ سے ملاقات ہوگی۔آمین…… جزاك اللهُ
(ایک عربی پوسٹ کاترجمہ۔محمدکمال ۔3/5/2021)
علامہ اقبال نے مومن کی کیفیت بوقت وفات بہترین اندازمیں بیان کی ہے۔
نشان مردمومن باتوگوئم
چوں مرگ آیدتبسم برلب اوست۔
(مردمومن کی تونشانی یہی ہے کہ جب موت آتی ہےتومسرت کےساتھ اس کے ہونٹوں پرمسکراہٹ آجاتی ہے)