انسان اپنے فطری تجسس کی تسکین کی خاطر عرصے دراز سے اس راز کو جاننے کی جستجو میں لگا ہے کہ کیا انسانوں کے علاوہ بھی کوئی انوکھی زہین مخلوق کائنات کی لامحدود وسعتوں میں کسی نامعلوم سیارے پہ آباد ہے ،اگر ہے تو کہاں ہے کیسی ہے کیا کرتی ہے ،کیا وہ بھی ہماری طرح ہی سوچتی ہے کیا ہماری طرح ہی پہنتی ہے کیا ہماری طرح ہی کھاتی پیتی چلتی پھرتی سوتی جاگتی ہے ،کیا اس مخلوق کے سیارے پہ بھی سائنسی ترقی ہوئی ہے اگر ہوئی ہے تو کس حد تک ہوئی ہے یا سرے سے ہوئی ہی نہیں ہے ، کیا اس مخلوق کے سیارے پہ بھی جنگیں ہوتی ہیں دشمنیاں ہوتی ہیں ایک دوسرے کے ملکوں کو نیچا دکھانے کی سرگرمیاں ہوتی ہیں ،ایسے بے شمار فرضی سوالات اور خیالات مختلف اقوام میں مختلف انداز میں پائے جاتے ہیں.
تو دوستوں اس ہی انسانی فطری تجسس نے انسانی ذہنوں پہ اتنا گہرا اثر ڈالا ہے کہ انسانی متجسس ذہن نے اس نامعلوم فرضی مخلوق کا خاکہ کچھ اس طرح تراش لیا ہے کہ کہیں اسے مافوق الفطرت مخلوق کے روپ میں پیش کیا جاتا ہے جو انسانوں سے بھی کہیں آگے کی چیز معلوم ہوتی ہیں تو کہیں میتھولوجکل فلموں کے زریعے اسے انسانوں کے بدترین ازلی دشمن کے روپ میں پیش کر کے انسانوں کو اس فرضی مخلوق جو انسانی ذہنوں کی پیداوار ہے کے آگے بے بس و لاچار ظاہر کیا جاتا ہے ،در اصل یہ انسانی تجسس کی تسکین کا عمل ہے اس ہی لئے جہاں بھی اس مخلوق کی منظر کشی انسان نے کی وہ بلکل اپنے ہی طرز پہ کی یعنی کہ فلمیں ڈرامے تصویریں ہوں یا پرسرار افسانے اس مخلوق کو دو ٹانگوں والا ہی ظاہر کیا گیا ہے اور زمین سے ملتے جلتے کسی سیارے کی مخلوق کے طور پہ پیش کیا گیا ہے،اور اس بات کے سو فیصد امکانات موجود ہیں کہ جو باتیں میں نے اس ایلین نامی فرضی مخلوق کے بارے میں بیان کی اس سے کہیں زیادہ خرافات دنیا کے مختلف حصوں میں انکی اپنی مخصوص روایات کے ساتھ پائی جاتی ہوں گی اول تو مجھے جتنی معلومات تھیں لکھ دیں اور دوئم اگر پتا بھی ہوتیں تو اس مختصر سی تحریر میں لکھنا ممکن نہیں.
لیکن حقیقت اس سے ذرا دلچسپ ہے کیوں کہ جو بات میں کہنے جا رہا ہوں اسے سن کر شاید بہت سے خواتین و حضرات کہیں گے کہ یہ کیا بکواس ہے لیکن یہ روز روشن کی طرح ایک حقیقت ہے کہ انسان خود ہی ایلین ہے جی اپ نے صحیح پڑھا انسان ہی ایلین ہے،کیوں ہے اس کی بھی وجوہات ہیں جیسا کہ میں اوپر ایلین کی جو مختصر تعریف بیان کر چکا ہوں تو اگر اس ہی تعریف پہ انسان خود اپنے کو رکھ کر موازنہ کرے تو کیا انسان خود خلا میں موجود سیارے زمین پہ نہیں رہتا ؟اگر فرض کریں خلا میں موجود لاتعداد سیاروں میں سے کسی میں کوئی زندہ مخلوق ہوئی تو کیا وہ ہماری زمین کو ایلین پلینٹ نہیں کہے گی ؟اور ہم تو صرف تصور کی بنا پہ کسی فرضی مخلوق کا خاکہ تراشتے ہیں اس کے برعکس انسان کی موجودگی تو خود اس بات کی دلیل ہے کہ انسان خلا کی لامحدود وسعتوں میں موجود ایک جیتے جاگتے سیارے پہ جیتا جاگتا خود موجود ہے،اورخود خالق کائنات الله رب العلمین نے اپنی آخری کتاب قرآن الحکیم میں بیان کیا ہےکہ "ہم نے انسان کو بہترین صورت میں پیدا کیا ہے”.اور ایک جگہ یہ بھی فرمایا ہےکہ”آدم و حوا علیہ سلام کو زمین پہ نازل کیا ہے” اس سے یہ بات بھی معلوم ہو جاتی ہے کہ انسان الله کی سب سے بہترین مخلوق ہے اور ساتھ یہ بھی پتا چلتا ہے کہ انسان کا اصل ٹھکانہ یہ زمین نہیں ہے بلکہ خالق کائنات وحدہ لاشریک نے اسے زمین پہ بھیجا ہے.