روئے زمین پر جب انسان کا وجود نہ تھا۔ تو تب جنات کا راج ہوا کرتا تھا۔ اپنی زندگی خوشی خوشی بسر کر رہے تھے۔ تب اچانک ایک آواز بلند ہوئی۔ اے تمام جنوں جان لو تم سب کے سب رات تک محدود ہو جاؤ۔ کیونکہ میں انسان کا پتلہ بنانے والا ہوں۔ ان دنوں میں ایک بندہ رب العالمین بڑا عبادت گزار تھا۔ اس کی عبادت دنیا کے چپے چپے پر گواہ بن چکی تھی۔ اس نے ایک رب کائنات سے دعا کی۔ یا اللہ مجھے جنات میں سے وہ مرتبہ عطا کر جو نہ میرے بعد کسی کو نہ میرے سے پہلے کسی کو عطا کیا ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے عرش عظیم پر بلایا۔ وہاں پر اسکو بلا کر فرشتوں کا
سردار مقرر ہوا۔
80 ہزار سال تک فرشتوں کا ساتھی رہا۔
40 ہزار سال تک جنت کا خزانچی رہا۔
14 ہزار سال تک عرش کا طواف کرتا رہا۔
30 ہزار سال تک مقربین کا سردار رہا۔
مقربین کا مطلب جو اللہ تعالیٰ نے اپنے کام کرنے کےلئے فرشتے مقرر کئے ہیں وہ مقربین ہیں۔ بات ہو رہی تھی۔ کہ جب انسان کا اللہ تعالیٰ نے پتلہ بنانا تھا۔ تو اس سے پہلے جنات کو محدود کرنا تھا۔ تو اس کام کی ڈیوٹی اعزازیل کے ذمے لگائی کہ جاؤ روئے زمین پر موجود جنات کو محدود کر دو۔ یہ تمھارے پروردگار کا حکم ہے۔ تو اس نے کئ ہزار فرشتوں کی فوج ساتھ لی اور زمین پر جنات کے ساتھ جنگ کرنے لگا۔ تو جب فرشتوں پر جنات ہاوی ہو رہے تھے تو حکم ہوا کہ جاؤ جنت میں سے پانی کے پہاڑ اٹھا لاؤ اور ان جنات کے اوپر پھینکو۔ تو جب ایسا کیا گیا تو جنات کمزور پڑھنے لگے۔ اور چلا اٹھے کہ ہمیں معاف کر دو۔ ہم آپکے رب کا حکم ماننے کو تیار ہیں۔ اور اس طرح جب جنات کو محدود کیا گیا تو جنات نے اللہ تعالیٰ سے پوچھا کہ ہمیں کیسے پتا چلے گا کہ ہمارا وقت ختم اور انسان کا شروع ہو گیا ہے۔ تب اللہ تعالیٰ نے ایک الارم مقرر کیا۔ جسکی پہلی بانگ دینے سے تمام جنات کو پیغام مل جاتا ہے کہ ہمارا وقت ختم ہو گیا ہے اور انسان کا شروع ہو گیا ہے۔ جی ہاں آپ بالکل ٹھیک سمجھے ہیں وہ الارم مرغا ہی ہے۔ جو آج کل ہر گھر میں پایا جاتا ہے جسکو ہم گاؤں میں بڑے شوق سے رکھتے ہیں اور ہم اسکو اپنی خوراک کےلئے استعمال بھی کرتے ہیں۔ پتلہ آدم علیہ السلام کا بن ہی رہا تھا کہ اعزازیل آسمان پر ایک آیت مبارکہ لکھی دیکھتا ہے۔ وہ آیت یہ تھی۔
اعوذ بالله من الشيطان الرجيم
تو اعزازیل 2ہزار سال تک روتا رہا۔ اے میرے پروردگار کون تیرا اتنا نافرمان ہو گا جو اتنی بڑی نافرمانی کرے گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا تو اس مردود کو جلد ہی دیکھ لے گا۔ تو جب آدم علیہ السلام کا پتلہ تکمیل کو پہنچا تو اللہ تعالیٰ نے سبھی فرشتوں کو بلایا۔ حکم دیا اسکو سجدہ کرو۔ سبھی نے سجدہ کیا۔ مگر اعزازیل نے انکار کر دیا کہا کہ میں آگ کا بنا ہوا ہوں اور یہ مٹی کا پتلہ۔ میں اسکو سجدہ نہیں کروں گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ تم نے میرا حکم ٹھکرا کر خود کے حصے میں ساری زندگی کےلئے ذلت ورسوائی مول لے لی۔ اور قیامت تک میری لعنتوں کا مستحق ٹھہرا۔ نکل جا اے مردود میری بارگاہ سے۔ اور جانے سے پہلے ابلیس نے اللہ تعالیٰ سے کہنے لگا کہ اے پروردگار میں نے تیری اتنے سالوں عبادت کی کیا مجھے تو اس کا صلہ نہیں دے گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ مانگ کیا مانگنا ہے۔ ابلیس نے کہا کہ مجھے قیامت تک زندگی بخش دے۔ تاکہ میں تیری راہ پر چلنے والوں کو بہکا سکوں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جو میرے نیک اور برگزیدہ بندے ہوں گے وہ تیری راہ کبھی نہیں جائیں گے اور وہ گناہ کر کے مجھ سے جتنی بار توبہ کریں گے میں انکو معاف کرتا رہوں گا۔ اور جو تیرے پیروکار ہوں گے میں انکے جسموں کو جہنم کی آگ سے بھر دوں گا۔ ابلیس اسکے بعد روئے زمین پر آیا اور جنات کو اپنے ساتھ ملانا شروع کر دیا۔ چار قبیلوں نے ابلیس کے دست بیعت ہوئے ان گروہوں کے نام مندرجہ ذیل ہیں۔
1: کھن دالام
2: غزل دام
3: جغیر ممتعاس
4: مرامماسط۔
اور دو قبیلے ایسے ہیں جنہوں نے اس کی راہ پر چلنے سے انکار کر دیا تھا ان قبیلوں کے نام مندرجہ ذیل ہیں۔
1: بسمبلا بو آ
2: ذاعفر۔
جنات کے بارے میں حیرت انگیز انکشافات
1:جس طرح ایک انسان کا قبیلہ ہوتا ہے ایسے ہی ایک جن کا بھی قبیلہ ہوتا ہے۔ ذات پات رنگ نسل سب کچھ ہوتا ہے۔
2: ان میں بھی دو طرح کا طبقہ موجود ہے۔ امیر غریب٫
ان پڑھ٫ پڑھے لکھے۔ مسلمان اور غیر مسلم اور تو اور کئی نیک و کار اور بد بخت۔
3: ان میں قد و قامت کا اللہ تبارک وتعالی نے فرق رکھا۔
4: انکی شادیاں بیاہ بھی ہوتے ہیں۔ یہ ہماری طرح ہی رہتے ہیں اپنے اپنے گھروں میں۔
5: ایک ضروری بات جو جانوروں کا گوبر اور ہڈیاں ہوتی ہیں ان پر ان کی خوراک موجود ہوتی ہے۔
6: اور یہ کہ جتنا ایک انسان جن سے ڈرتا ہے ۔ اس سے کئی حصے زیادہ ایک جن بھی انسان سے ڈرتا ہے۔ آپ سبھی سورچ رہے ہوں گے کہ۔ ایک جن ایک انسان سے کیسے ڈر سکتا ہے۔ آپ اگر یہ بات نہیں جانتے تو جان لیجیئے کہ ایک جن اس لئے انسان سے ڈرتا ہے کیونکہ انسان جنوں کو اپنی قید میں رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ کیونکہ انسان اشرف المخلوقات سے نوازا گیا ہے۔