یوں تو معاشرے میں تقریباً ہر کسی کے ساتھ ہی زندگی میں کوئی نہ کوئی ایسا واقعہ پیش آیا ہوتا ہے کہ جس کی وہ کوئی عقلی توجیہ نہیں پیش کر پاتا بھلے ہی وہ اس کی غلط فہمی ہو ، وہم یا پھر حقیقت ۔
لیکن آج ہم ان 3 خاص پراسرار واقعات کی بات کررہے ہیں کہ جن کو لے کر ہمارے دیہاتی علاقوں میں لوگوں نے وہ مکھی پر مکھی ماری ہے کہ سن کر حیرت ہوتی ہے کہ آخر ہر تیسرے بندے کے ساتھ ایگزیکٹ ایک جیسا واقعہ ہی کیوں پیش آتا رہا 🤭🤦🏻♀️
الغرض ۔۔۔ ہمارے دیہاتی بزرگ افراد میں شاید ہی کوئی ہو جس نے یہ واقعات یا ان میں سے کوئی واقعہ من و عن بیان کر کے اسے اپنی آپ بیتی نہ قرار دیا ہو ۔
۔۔۔۔۔۔۔
1- جناتی لیلا:
ایک دیہاتی شخص شام ڈھلنے کے بعد کہیں سے واپس آرہا تھا تو اس نے راستے میں ایک تن تنہا کھڑا لیلا یا بکروٹا دیکھا جو سہما ہوا لگتا تھا ۔۔۔ اس نے سوچا شاید یہ لیلا یا بکروٹا گاؤں میں ہی کسی شخص کا ہے مگر ریوڑ سے بچھڑ گیا ہے ۔
چنانچہ اس نے لیلے کو واپس گاؤں لیجانے اور اس کے مالک کے حوالے کردینے کی نیت سے اسے اٹھا لیا اور گاؤں کی جانب چل دیا ۔
کچھ دیر بعد اسے احساس ہوا کہ لیلے کا وزن مسلسل بڑھتا جارہا ہے اور بڑھتے بڑھتے اتنا ہوچکا ہے کہ اسے بازوؤں میں اٹھا پانا دشوار ہے ۔۔۔ اب جو اس نے لیلے پر نظر دوڑائی تو یہ دیکھ کر اس کا دل دھل سے رہ گیا کہ لیلے کی ٹانگیں اتنی لمبی ہوچکی تھیں کہ جہاں سے اس نے لیلے کو اٹھایا تھا وہاں تک زمین پر گھسٹتی جارہی تھیں ۔
اس نے گھبراہٹ کے عالم میں لیلے کو زمین پر پھینکا اور گاؤں کی جانب دوڑ لگا دی اور گاؤں سے پہلے پیچھے مڑ کر بھی نہ دیکھا ۔
۔۔۔۔۔۔۔
2- مرشد :
ایک دیہاتی شخص رات کے وقت کہیں جارہا تھا کہ راستے کے نزدیک اسے جھاڑیوں سے اپنے کسی دوست یا رشتے دار کے بلانے کی آواز آئی ۔
وہ اس جانب بڑھا کہ شاید اس کے دوست یا رشتے دار کو کوئی مدد درکار ہے مگر یہ سوچ کر ٹھٹک کر رک گیا کہ اس اندھیری رات میں یہاں جھاڑیوں میں اس دوست کا کیا کام ؟
وہ الٹے پیروں مڑا اور آیات کا ورد کرتے ہوئے بھاگ نکلا ۔۔۔۔اسی وقت اسے عقب سے آواز آئی
” خوش قسمت ہو کہ تمہارے مرشد بہت طاقتور ہیں ورنہ آج تمہاری خیر نہ تھی ".
۔۔۔۔۔۔۔۔
3- تو میرے پیر کونسا سیدھے ہیں ؟
ایک شخص رات کے وقت کسی انسان راستے پر اپنی گاڑی میں سفر کررہا تھا کہ اس نے سڑک کے کنارے ایک تنہا خاتون کو دیکھا ۔۔ دور دور تک کوئی اور سواری نہ تھی چنانچہ اس نے از راہ ترحم اس عورت کو اس کی منزل تک ساتھ لیجانے کا قصد کیا اور خاتون کو گاڑی میں بٹھا لیا ۔
گاڑی کچھ ہی دور گئی ہوگی کہ اچانک اتفاقاً اس کی نظر عورت کے پیروں پر پڑگئی تو یہ دیکھ کر اس کے اوسان خطا ہوگئے کہ عورت کے پیر الٹے یعنی پیچھے کی سمت مڑے ہوئے تھے ۔۔۔۔
اب اس کی حالت یہ تھی کہ کاٹو تو بدن میں لہو نہیں!!
بمشکل ایک میل دور ہی گیا تھا کہ اسے راستے پر ایک مرد دکھائی دیا اور اپنے علاؤہ کسی انسان کو وہاں دیکھ کر کچھ اس کی ڈھارس بندھی ۔ اس نے گاڑی روکی اور مرد کو اشارہ کیا کہ بیٹھ جاؤ آپ کو آگے تک چھوڑ دیتا ہوں ۔
چنانچہ وہ مرد اس کے ساتھ فرنٹ سیٹ پر بیٹھ گیا ۔
گاڑی تھوڑی آگے گئی تھی کہ ڈرائیور نے قدرے گھبراہٹ کے عالم میں اس آدمی سے کہا ” یہ جو عورت پیچھے بیٹھی ہے ناں ، دیکھو اس کے پیر الٹے ہیں ".
مرد نے اپنے پائچے اونچے کرتے ہوئے کہا ” تو میرے پیر کونسا سیدھے ہیں۔۔۔؟” 😂
______________________________________
یہ واقعات اس بات کی پختہ دلیل ہیں کہ جب کوئی افواہ ایک مرتبہ پھیل جائے تو کیسے لاکھوں در لاکھوں لوگ اسے اڈاپٹ کر لیتے ہیں اور گویا وہ ” قومی پراسرار واقعہ” کی شکل اختیار کر لیتی ہے !!