امریکہ میں کلے ہانڈی ریسٹورنٹ کھولنے کا اشارہ مجھے ایک رات بحالت خواب ملا تھا کہ میرے ریسٹورینٹ میں مٹی کی ہانڈیوں میں کھانا پک بھی رہا ہے اور لوگ مٹّی کے برتنوں میں کھانا کھا بھی رہے ہیں اور پھر اس خواب کو حقیقت کا روپ دینے کے لیۓ مسلسل ایک سال کی پلاننگ ، کنسلٹنٹس کے ساتھ اس کے بزنس پلانز، ریسٹورنٹ کی اس کے نام کی مطابقت کے ساتھ تزئین، اور پاکستان بنفس نفیس جا کر وہاں 20 دن مسلسل سفر، چھوٹے چھوٹے قصبوں میں دستکاروں کے گھروں میں جا کر ان سے برتنوں اور لکڑی کی مصنوعات کی ڈیزائننگ مراحل سے گزرنے کے بعد پاکستان بھر سےساری مصنوعات کی ایک وئیر ہاؤس میں ان کو یکجا کرنا ، ان کی نازکی کے لحاظ سے مخصوص پیکنگ ، پاکستان کسٹم کلیئرنس اور کنٹینر کی روانگی ، نیو یارک امریکن کسٹم سے کنٹینرکی کلیرنس کا مرحلہ ، پھر کسٹم ایجنٹ کی کال آی مٹی کے برتنوں اورامپورٹ کے سبب امیرکن ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ USDA سے انسپکشن کروانی ضروری ہے نہیں تو کنٹینر ریلیز نہیں ہو سکتا پھر کنٹینر نیویارک ان کے وئیرہاؤس گیا ، انہوں نے اپنی فیس لےکرکنٹینر کلیئر توکر دیا لیکن ساتھ ہی FDA ( Department of Food and Drug Administration)
بھی اطلاع کر دی کہ پاکستان سے مٹّی کے برتنوں سے بھرا ہوا کنٹینر امریکہ میں امپورٹ ہوا ہے اور امپورٹڈ مٹی میں شامل سیسے کی زیادتی اور مضر صحت اجزاء کی افرات کے سبب امپورٹڈ مٹی کے برتنوں کی کمرشل استعمال پر مکمل پابندی ہے
اور اسی اثناء جب کنٹینر بفیلو میں میرے ویئر ہاؤس اتارا جا چکا تھا مجھے FDA والوں سے باقاعدہ نوٹس موصول ہو گیا کہ آپ کنٹینر نیویارک لے کر آئیں اور سارے سامان کو FDA کی انسپکشن کرائیں۔ میں نے انہیں فون کیا کہ کنٹینر تو ان لوڈ ہو چکا ہے اور سارا سامان وئیرہاؤس میں پڑا ہے وہ اور زیادہ مشکوک ہو گۓ ۔ خیر معاملہ یہاں طے ہوا کہ ان کی انسپکشن ٹیم ویئرہاؤس آ کر مٹّی کے برتنوں کا لیبارٹری ٹیسٹ کرے گی اور ریجکشن کی صورت میں تمام سامان واپس چکوال جائے گا۔
جب میں نے FDA کی ویب سائٹ چیک کی تو مٹی کے برتنوں کے مینوفیکچرنگ کرنے والے ممالک جن میں میکسیکو ، ترکی ، انڈیا ، چائینہ ، مراکش اور دیگر یورپیئن ممالک شامل ہیں ، ان ممالک کی مٹّی میں انتہائ مضر صحت دھاتیں شامل ہیں اور امریکہ میں ان کی درآمد اور استعمال ممنوع ہے ۔
یہ پڑھنے کی دیر تھی کہ قاضی صاحب کے تمام خواب یکدم چکنا چور۔ ۔ ۔ ۔
اب مجھے اپنے آپ پہ افسوس ہو رہا تھا ایک خواب دیکھ کر اتنا بڑا قدم اٹھانے کی کیا ضرورت تھی ؟
اپنی فقیری اورقلندری بھی مشکوک نظر آنے لگی ، پیسوں ، وقت اور محنت کے ضیاع سے زیادہ دکھ اس بات پہ ہو رہا تھا کہ اللہ پاک پاکستان کی تشہیر اور اس کا نام روشن کرنے کا مجھے موقع عطا نہیں فرمانا چاہتے ۔
خیر قصّہ مختصر آج FDA کی انسپکشن ٹیم بمعہ اپنے ٹیسٹنگ آلات سمیت میرے ویئر ہاؤس میں آۓ ، ایک ایک برتن کو کھرچ کے اس مٹی کو اپنی موبائیل لیب میں چیک کیا ، میرے اوسان تب بحال ہوۓ جب انسپکشن کی سربراہ مجھے کہنے لگی کہ پاکستان میں واقعی بہت جد ید لیبارٹریز اور مٹّی کےبرتنوں کے Modern مینوفیکچرنگ پلانٹس ھیں جنہوں نے ان برتنوں کی مٹّی کو تمام آلائشوں اور مضر صحت دھاتوں سے پاک کیا ہے ؟ ؟ ؟
ابھی اس کی ای میل آئ ہے کہ مجھے مینوفیکچرنگ کمپنیز کی لسٹ فراہم کرو کہ جنہوں نے یہ برتن بناۓ ہیں تاکہ میں انہیں اپنے سسٹم ڈال دوں اور انہیں FDA کا کلیئرنس سرٹیفیکیٹ ایشو کو دوں کہ ان کمپنیوں کے تیار کردہ برتن FDA سے انسپیکشن سے مبرّاء ھیں اور آزادانہ طور پر ان کی امپورٹ کی اجازت ہے
اب میں کیسے جواب دوں کہ میرے سارے وطن کی مٹّی اور اس مٹّی سے جنم لینے والے لوگ ہر قسم کی کثافت سے پاک ہیں۔
یہ مٹّی بھی اصلی اور لوگ بھی اصلی ہیں۔
یا پھر پاکستان کے ان چھوٹے چھوٹے گاؤں میں دنیا کے جدید ترین پلانٹس پہ ان برتنوں کی تخلیق کرنے والے ان دستکاروں کے نام پیش کرو۔
پاکستان۔۔۔۔۔۔۔ پاک ستان