یہ ایک سچا واقعہ 1990 کا ہے ،بند روڈ لاہور بکر منڈی اور شیزان فیکٹری کے درمیان ہی ایک 10 مرلہ کا گھر تھا جائداد کے تنازعہ کی وجہ سے وہ گھر بڑے لمبے عرصہ سے ویران پڑا تھا ۔کوئی تقریبا 12 سال بعد اس گھر کا تنازعہ ختم ہوا تو مالکان نے اس گھر کو گرا کر نیا گھر اور آگے دوکانیں تعمیر کرنے کا پلان کیا ۔
اس مقصد کے لیے ایک بلڈر سے ٹھیکہ ہو گیا وہ بلڈر اپنی ٹیم لے کر آگیا ،مزدوروں نے چھت کو توڑنا شروع کیا ۔
ابھی تھوڑی سی چھت ٹوٹی تھی کہ زلزلہ آنے لگ گیا مزدور بلڈنگ سے نیچے اتر آئے بلڈر نے پوچھا تو مزدور بولے کہ زلزلہ آیا تو ہم نیچے آ گئے ۔بلڈر بولا کہ یار زلزلہ تو کوئی نہیں آیا ۔مزدور دوبارہ اوپر گئے اور دوبارہ کام شروع کیا تو پھر زلزلہ کی کیفیت ہو گئی۔
جب یہ تین مرتبہ ہوا تو بلڈر نے کہا کہ کوئی مسئلہ ہے۔ بلڈر خود اوپر گیا اور اپنی نگرانی میں کام کروانے لگا چند منٹ گذرے تھے کہ اس کے پیٹ میں بہت تیز مروڑ اٹھا وہ جلدی سے نیچے آیا ۔تیزی کی وجہ سے اس کا پاؤں پھسلا اور وہ نیچے گر گیا ۔سب کو بلڈر کی پڑ گئی۔بلڈر کو ہسپتال لایا گیا ۔
اگلے دن پھر مزدور گئے لیکن کام نہ ہو سکا وہی زلزلہ کی کیفیت ہو جاتی۔ بلڈر نے سوچا کہ شاید بلڈنگ میں کوئی مسئلہ ہے ۔اس نے ہیوی مشینری منگوائی ،مگر جب بھی وہ بلڈنگ کے پاس جاتی ۔انجن بند ہو جاتا۔اب سب کے زہن میں خیال آیا کہ ہو نہ ہو، اس بلڈنگ میں کوئی مسئلہ ہے۔ خیر مالکان نے حساب لگوایا تو سب نے کہا کہ جنات کا بسیرا ہے۔ اگر کوئی یتیم خانہ ملتان روڈ لاہور کو جانتا ہو تو اس کو یاد ہو گا کہ ان دنوں میں وہاں بہت زیادہ عاملوں کے دفاتر تھے۔ تقریبا 15 سے 20 دفاتر تھے ۔یہ بات جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی ھر عامل نے اپنی سروس پیش کی ،مالک نے کہا کہ جو یہ مسئلہ حل کر دے گا اسکو 50 ہزار انعام ملے گا ۔اس دور میں یہ بہت بڑی رقم تھی ۔انعام کے لالچ میں کئی عاملین آئے ،مگر اپنا ہی نقصان کیا۔
ایک عامل صاحب رات کو بلڈنگ میں گئے، جب بھی کوئی عامل بلڈنگ کے اندر جاتا تولوگ سامنے والی بلڈنگوں کی چھت پر تماشہ دیکھنے لگ جاتے تھے ،تو اچانک جنات نے اس عامل کو بالوں سے پکڑ کر باہر پھینکا۔ آپ یقین نہیں مانیں گے کہ اس عامل کے بال سفید ہو گئے تھے اور بلکل سیدھے کھڑے ہو گئے۔ اس عامل کو تقریبا آدھے گھنٹے بعد ہوش آیا تو اس نے بتایا کہ ایک جن نہیں بلکہ کئی جنات اندر بسیرا کر رہے ہیں اور وہ بہت طاقت والے ہیں ۔خیر وہاں بڑے بڑے عاملین آئے ،مگر بے سود آخر کار دیوبند کے ایک بہت بڑے عالم جن کا نام بڑا محترم تھا انھوں نے چند علماء کو ساتھ لیا اور صبح سے لے کر اگلی صبح تک وہاں قرآن مجید کی تلاوت اور نماز پڑھی اور پھر جنات سے مذاکرات ہوئے، جس دن یہ عمل ہوا اس رات اس بلڈنگ سے لال شعائیں نکلتی تھیں ۔
بحرحال جنات نے ان سے وعدہ کیا کہ ہم ایک ہفتہ تک یہاں سے چلیں جائیں گے ،کیونکہ ہمارا کافی بڑا خاندان یہاں بستا ہے۔ جنات نے وعدہ سچ کر دکھایا ،جس دن سارے جنات چلے گئے اس دن اس بلڈنگ سے بڑی آوازیں آئیں اور اندر جتنی کھڑکیاں اور دروازے تھے ،سب ٹوٹ کر چور چور ہو گئے تھے ۔خیر اس عرصہ کے بعد وہاں شاندار بلڈنگ بنی اور ھوٹل بنا ،لیکن کوئی ایسامسئلہ نہ ہوا۔