میری نانی کے گاؤں میں ایک قاری صاحب تھے جو کہ قرآن کے حافظ تھے اور بہت دین دار تھے ۔ ان کا نام قاری اسلم تھا ۔ میں بچپن میں اپنی نانی کے گھر رہتی تھی ۔ اس گاوں کی سڑک کے دونوں طرف باغات تھے اور سڑک بھی کچی تھی ۔ قاری اسلم ہر روز مغرب کے بعد شہر جایا کرتے تھے اپنے شاگردوں کو تعلیم دینے کے لیے
ایک دن ان کے ایک شاگرد نے قرآن کا مکمل حفظ کر لیا ۔ اور قاری صاحب کو اپنے گھر اسی شام دعوت پر لے گیا ۔ قاری صاحب ہر روز مغرب کی نماز کے بعد چلے جاتے اور عشاء کی آذان سے پہلے واپس آتے تھے مگر اس دن وہ اپنے شاگرد کے گھر چلے گئے رات عشاء کی نماز وہیں ادا کی ۔ جب وہ واپس آنے لگے تو 10:30 بج چکے تھے ۔ رات کو گاوں کی وہ سڑک بلکل سنسان ہوتی ۔ قاری صاحب اپنے سائیکل پر آ رہے تھے کے انھوں نے باغات میں جنات کی شادی کا منظر دیکھا ۔ وہاں جنات کے گھر دیکھے جو کہ بہت پرانے انداز سے تعمیر کیے ہوئے تھے ۔ قاری صاحب یہ دیکھ کر فورا اپنے سائیکل سے نیچے اتر گئے کیونکہ وہاں صرف اور صرف باغات ہوتے ہیں وہاں تو کسی کا بھی گھر نہیں تھا ۔ قاری اسلم کو دیکھ کر ایک جن ان کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ آج میری بہن کی شادی ہے ۔ آپ میری بہن کی شادی میں شرکت کر لیں اور ہمارے اہل خانہ کے لیے دعا فرمائیں
قاری صاحب اس جن کے ساتھ چلے گئے ۔ وہ دیکھ کر حیران رہ گئے کیونکہ انھیں وہ جنات انسانی شکل میں دیکھائی دے رہے تھے ۔ قاری صاحب نے انھیں اپنا تعارف کروایا
وہ اس جن کو تعلیم دیتے رہے ۔ انھوں نے یہ بات بہت سے لوگوں کو بتائی مگر کسی نے ان کا یقین نہ کیاوہ کافی عرصے سے اس جن کو تعلیم دیتے رہےاچانک ایک دن وہ جن قاری صاحب کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میری نانی کی طبیعت بہت خراب ہے اور آپ میرے ساتھ چل کر ان پر دم کر دیں اور صحت یابی کی دعا کریںقاری صاحب مان گئےقاری صاحب اس جن کے ساتھ چلے گئے اور اس کی نانی پر دم کیا ۔ قاری صاحب کے دم سے اس جن کی نانی صحت یاب ہو گئیاس جن کی نانی نے قاضی صاحب کو اپنے چند بال کھینچ کر دیئے اور بولی کے ان کو سمبھال کے رکھنا ، جب بھی تمہیں ہماری مدد کی ضرورت ہو تم میرے ان بالوں کو آگ کے سامنے لے آنالیکن اگر تم نے میرے یہ بال گم کر دیئے تو مرتے دم تک ہم تمہیں تکلیف دیں گےقاری صاحب وہ بال لے کر اپنے گھر آ گئے اور خوشی سے یہ بات ہر جگہ پھیلا دی ۔ انھوں نے اپنے گھر کی گیلری پر وہ بال رکھ دیئےتقریبا ایک سال بعد قاری صاحب کے بیٹے کا ایکسیڈنٹ ہو گیا ، ڈاکٹر نے کہا کہ آپ کے بیٹے کا بچنا بہت مشکل ہے ، آپ پانچ لاکھ جمع کروا دیں تاکہ ہم اس کا علاج کر سکیں مگر یاد رہے کے اگر آپ کے بچے کی پھر بھی جان جا سکتی ہےقاری صاحب فورا گھر واپس آئے اور وہ بال ڈھونڈنے لگ گئے ۔ وہ گیلری پر چڑھے تو بال اس جگہ موجود ہی نہ تھے جہاں انھے رکھا گیا تھااسی وقت قاری صاحب کو زور دار جھٹکا ملا اور وہ گیلری سے زمین پر منہ کے بل نیچے گرےقاری صاحب بے ہوش ہو گئے مگر جب انھے ہوش آیا تو ان کا بیٹا اس دنیا سے جا چکا تھاجنات نے انھیں بہت بری تکالیف پہنچائیں اور انھے پاگل بنا دیا
قایرین یہ ایک سچا واقعہ ہے جو ہمارے ایک گروپ ممبرز نے ان باکس میں بھیجا یے صرف اس لئیے کہ لوگ ایسے واقعات کا یقین نہیں کرتے بلکہ مذاق اڑاتے ہیں لیکن یہ ایک سچا واقعہ ہے جسکے قاری صاحب آج بھی زندہ ہیں پر وہ بھی نیم پاگل ہیں اور ان پر اب بھی جنات آتے ہیں
اللہ پاک ہم سب کو ایسے جنات سے محفوظ رکھے