دوستو میں آج آپ کے ساتھ ایک سچا واقعہ شیئر کرنا چاہتی ہوں جو میری پیدائش کے فوراً بعد ہی پیش آیا۔۔۔
میرے والد رینجرز میں ہیں۔۔۔ ان دنوں میرے والد لاہور میں ہوا کرتے تھے۔۔۔ اور میرے چاچو پھپھو لوگ گاؤں میں رہتے تھے ۔۔۔ ہم ویسے چنیوٹ کے پاس ہی ایک گاؤں کے رہنے والے ہیں۔۔۔ لیکن میرے ابو رینجرز میں تھے اور جگہ جگہ پوسٹگ کی وجہ سے بس امی ہی ساتھ رہتی تھیں۔۔۔ اب واقعے کی طرف آتے ہیں۔۔۔
ہمارا ماننا ہے کہ بچے کی پیدائش کے بعد سے چالیس دن تک کا چھلا ہوتا ہے اور عورت اور بچے کو اکیلا نہیں چھوڑتے۔۔۔ کہیں ڈر نہ جائیں یا سایہ نہ ہو جائے۔۔۔
اس وقت بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔۔۔ میری پیدائش کے بعد امی کے پاس انکی ایک سہیلی تھی بس جو کہ ہمسائی بھی تھی۔۔۔ اور ابو گاؤں گئے ہوئے تھے کہ پھپھو کو ساتھ کا سکیں۔۔۔ ادھر انکو رات رہنا پڑا۔۔۔ اور ادھر آدھی رات کو میری امی اور ان آنٹی کو آوازیں آنا شروع ہو گئیں۔۔۔ کوئی عورت تھی جو گھر میں داخل تو نہیں تھی ہوئی پر اونچی اونچی آوازیں دے کر دروازہ کھولنے کا کہہ رہی تھی۔۔۔ کبھی کسی گلی کی عورت کی آواز آتی تو کبھی میری کسی پھپھو کی کہ ہم آ گئے ہیں دروازہ کھولو بچے کو یکھنا ہے۔۔۔ ان سب آوازوں سے میری امی اور آنٹی دونوں بہت خوفزدہ ہو گئیں۔۔۔ میری آنٹی نے فوراً قرآن پاک کی با آواز بلند تلاوت شروع کردی۔۔۔ اب جب انہوں نے دروازہ نہیں کھولا تو وہ غصے میں آ گئی۔۔۔ اور دھمکیاں دینے لگی کہ وہ انکا برا حشر کرے گی۔۔۔ اور ساتھ ہی اس نے دروازے پہ بڑے بڑے پتھر پھینکنا شروع کر دیے۔۔۔ انکی حالت بہت بری ہو رہی تھی۔۔۔ ہاتھوں میں چھریاں پکڑے یہ لوگ تلاوت کرتی رہیں ۔۔۔۔ اور ادھر وہ ہار نہیں مان رہی تھی۔۔۔۔ پر جیسے ہی فجر کی اذان شروع ہوئی وہ یہ کہتے چلی گئی کہ قسمت والی تھی جو آج دروازہ نہیں کھولا۔۔۔ اس کے بعد مکمل سکون ہو گیا۔۔۔ لیکن آنٹی صبح تک تلاوت کرتی رہیں۔۔۔ صبح جب گھر کے باہر دیکھا تو ایک بھی پتھر نہیں تھا۔۔۔۔ یہ ایک سچا واقعہ ہے جو میری امی کے ساتھ پیش آیا۔۔۔۔