کہانی ایک لڑکے کی.
( یہ کہانی بلکل سچی ہے )
آج سے کوئی 10 سال پہلے کی بات ہے ہمارے گاوں میں ایک لڑکے کی طبعیت اچانک خراب ہونے لگی اس دورے پڑتے جو ایک یا دو منٹ جاری رہتے اور پھر وہ ٹھیک ہو جاتا پہلے اس کے والدین نے ڈاکٹر وغیرہ کو چیک کروایا پر اس لڑکے کی حالت کہاں ٹھک ہونے والی تھی ۔۔۔ گاؤں کے کچھ لوگوں کا خیال یہ بھی تھا کہ اسے سکول نہ جانا پڑے اس لئے یہ ایسے ڈرامے کرتا ہے ۔۔ابھی تھوڑا وقت ہی گزرا تھا کہ اس لڑکے کو بہت تیز دورے پڑنے لگے اور وہ اب اس حالت میں آوازیں بھی دینے لگا تھا اور بے ہوش ہو جاتا تھا اس کے گھر والے اور رشتہ داروں نے کہا کہ اس کے ساتھ کوئی جن وغیرہ کا مسلہ ہے۔۔ اسے کسی عامل یا پیر کے پاس لے جاتے ہیں اس ساری صورتحال میں جو ایک بات اہم تھی وہ یہ تھی کہ اسے جتنا بھی کھانے کو دیتے وہ کھا جاتا تھا اور اس کی حالت یہ تھی کہ وہ دن بدن کمزور سے کمزر تر ہوتا جا رہا تھا اور دورے بھی اب بہت پڑتے تھے اب اس کے گھر والوں کو یقین ہو گیا کہ واقعی اس کے ساتھ کو جن ہے اب کیا تھا ایک نا ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو گیا اسے ہر پیر عامل کے پاس لے جایا گیا۔۔۔آپ کو بتاتا چلوں کہ یہ عامل پیر وغیرہ نظر نیاز اور پیسے بہت لیتے ہیں اس کے والدین سے بھی بہت لیے یہ جس کے پاس بھی جاے وہ اپنی فرمائشیں پوری کرواتے اور چلے جاتے پر اس بے گناہ کی حالت دن بدن بد سے بدتر ہو رہی تھی یہ اب چلنے کے قابل بھی نہ رہا تھا۔۔آخر کار اس لڑکے کو ان صاحب کے پاس لے جایا گیا جنہیں ہمارے بڑے بزرگ بہت مانتے ہیں ۔۔۔ آپ کو بتاتا چلوں وہ اصلی سید زادے ہیں اور ان کا آستانه ڈڈیال میں ہے ۔۔ وہ کہتے ہیں نہ کے گھر کہ پیر کو کوئی پیر نہیں مانتا یہی حالت ہماری ہے ہم بہت کم ہی ان کے ہاں جاتے ہیں وہ ہی سال میں ایک بار لازمی سب مریدوں کے گھر آتے ہیں وہ عام پیروں کی طرح مانگتے نہیں ہیں تو جب اس لڑکے کو ان کے پاس لے گے پیر صاحب نے اس کو دیکھا اور غسے میں کہا کہ کے جب یہ موت تک پہنچ چکا ہے اسے میرے پاس لاے ہو میں کچھ تعویذ دیتا ہوں اسے ڈاکٹر کے پاس لے جاؤ اور میرے پاس دوبارہ نہ آنا تو اس کے والدین لڑکے کو لے کر گھر آگے اور اس لڑکے کی حالت اب بہت ہی نازک ہو چکی تھی اور اس کے گھر والے پیر صاحب سے ناراض تھے کہ انہوں نے ہماری بیزتی کی یے اور لڑکے کا بھی علاج نہیں کیا انہی دنوں اس لڑکے کا ایک تایا جو کے انگلینڈ میں مقیم تھا اس کی حالت غیر کا سن کر گھر آ گیا اور وہ پیروں عاملوں کو نہیں مانتا تھا اس نے گھر والوں سے ضد کی کے وہ ایک بار اس ڈاکٹر کے پاس لے جائے گا اس نے لڑکے کو ساتھ لیا اور راولپنڈی کے ایک بڑے ہسپتال منتقل کر دیا وہاں اس لڑکے کے ٹیسٹ ہوے اسے کے اندر کی ہر چیز کو جانچا گیا اور اس کا علاج کرنے لگے اور ایک ہی ہفتے میں وہ لڑکا بہتر ہو گیا اس کے دورے ختم ہو گے تو ڈاکٹروں نے یہ کہا کہ اس لڑکے کو کہی کرنٹ لگا ہے تو گھر والوں نے کہا کہ وقعی اس کو ایک دفعہ بہت شدید کرنٹ لگا تھا جو سارے محلے کو بھی پتہ تھا پر سوال یہ تھا کہ اس کرنٹ نے 5 چھے سال بعد اثر کیسے کیا تو ڈاکٹر نے کہا کے اس کرنٹ نے اس کے دل و دماغ میں مہلک ویوز پیدا کی تھی جس کا اثر اب ہوا ہے کیونکہ اسے اب کوئی زیادہ تکلیف پہنچی ہے جو یہ تھی کہ گھر میں لڑائی ہوئی تھی تو وہ اپنے ایک گھر سے دوسرے گھر شفٹ ہوے تھے اب وہ لڑکا مکمل ٹیھک ہے۔۔۔۔ اب وہ لڑکا دوبئی ہوتا ہے پر آج بھی وہ دوائی لازمی کہاتا ہے۔