یہ کہانی بلکل حقیقت پر مبنی ہے
ہمارا گاٶں 25 گھرانوں پر مشتمل ہے اور ہمارا گھر بلکل الگ تھلگ ہے گاٶں سے۔ جس کے ایک طرف 5000 درختوں پر مشتمل ایک باغ ہے جو رات کے وقت کافی ڈراٶنا سا ہوتا ہے اور گھر کے دوسری طرف علاقے کا 1000 سال پرانا قبرستان ہے جس میں آۓ روز کوٸی نا کوٸی واقعہ رونما ہو ہی جاتا ہے۔
اور گھر کے ایک طرف ایک سنسان سڑک ہے جس پر سال میں چند دفعہ ہی کوٸی گزرتا ہے۔
ہمارا گھر بہت سنسان اور بڑا بھی ہے جو تین ایکڑ پر مشتمل ہے۔
ہم السادات ہیں اور ہم جلدی سوتے ہیں عشا۶ کے فوراً بعد۔
ایک رات کڑاکے کی سردی تھی اور گھر میں اس دن مردوں میں بڑا کوٸی نہیں تھا۔ اکیلا میں ہی گھر پر تھا۔ میری عمر بمشکل 16 برس کی تھی۔ رات کے 11 بجے ھمارا گیٹ بہت زوروں سے کوٸی کھٹکھٹا رہا تھا۔ گھر والوں کا مجھ سمیت ڈر کے مارے برا حال تھا کے کیا کِیا جاۓ؟
بس درود وغیرہ جو جو مجھے آتا تھا اس وقت پڑھا اور ہمت کر کے گیٹ کی طرف بڑھا جو کافی دور ہے کمرے سے اور بجانے والا مسلسل بجاۓ جا رہا تھا۔
دعاٶں کے ساتھ جب ڈر ڈر کے گیٹ کھولا تو باھر اس باغ میں رہنے والے 8 آدمیوں میں سے ایک تھا اور وہ مسلسل ایک ہی سانس میں ڈر کے مارے کہے جا رہا تھا کہ اے آل رسول جلدی ہمارے ساتھ چلیں۔ ہمارے ایک ساتھی کو کیا ہو گیا اس پر عجیب اثرات رونما ھو گٸے۔
میں جلدی جلدی اس کے ساتھ روانہ ہوا۔ سورہ یس پڑھ پڑھ کر جو مجھے حفظ تھی۔
وہاں پہنچ کر جب میں نے دیکھا تو میرے اوسان خطا۶ ہو گٸے۔ وہاں کے منظر کو دیکھ کرررر!!!!!!!!!!!
بمشکل میں نے اپنے حواس پر قابو رکھ کر دیکھا تو ان میں سے 2 لوگوں پر جنات نے اثر کیا ہوا تھا۔ وہاں موجود باغ کے مالیوں نے مضبوطی سے دونوں کو پکڑا ہوا تھا۔ جنات نے دونوں کے جسموں اور روحوں پر مکمل قبضہ کیا ہوا تھا۔ ان میں سے ایک کا جن بہت ہی طاقتور اور سرکش تھا۔
میں نے فورا سورہ یس پڑھنا شروع کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے جنات اور غصے میں آۓ۔ ان میں سے سرکش والے نے مجھ سے موٹی، ڈراٶنی اور کھڑک دار آواز میں کہا کہ
”بہت شوق ہے نا تجھے قرآن پڑھنے کا؟ آ قریب آ“
وہ بہت زور لگا رہا تھا ۔
مجھ سمیت وہاں موجود ہر شخص بہت ڈرا ہوا تھا کہ کریں بھی تو کیا ؟
دونوں جن کافر تھے۔
ساتویں دفعہ یس پڑھنے سے ان کو آرام ملا اور وہ تھوڑے پُرسکون ہوۓ تو میں نے پوچھا ”کون ہو تم؟ کہاں سے آۓ ہو؟ اور کیا لینا دینا ہے ان سے؟“
تو انہوں نے بتایا کہ ”ان کی عمر 700 سال ہے
اور وہ بحیرہ روم میں رہتے ہیں اور ان دونوں انسانوں نے ہمارے بچوں کو نقصان پہنچایا جو چیونٹیوں کی شکل میں تھے۔“
بہت منت سماجت اور دعاٶں کے بدولت انہوں نے ان 2 آدمیوں کو چھوڑا اور یہ وعدہ لیا کہ آٸندہ کبھی انہیں تنگ نہیں کریں گے۔
تقریبا 2 گھنٹوں کے بعد انہیں ہوش آیا اور حیرت کی بات یہ تھی کہ انہیں کچھ بھی یاد نہیں تھا۔
ہم سب نے اللہ کا شکر ادا کیا اور تقریبا 2 بجے کے قریب میں گھر کی طرف روانہ ہوا ۔
میں یہ بات سوچے جا رہا تھا کہ سورہ یس میں بہت طاقت اور برکت ہے۔
ختم شد